اپٹما کا برآمد کنندگان کے خلاف مقدمات واپس لینے کا مطالبہ

ایف بی آر کے سسٹم میں مسائل، ٹیکس دہنندگان کو ہراساں کرنا، مقدمات کا اندراج غیر قانونی، حکومت نے سلسلہ نہ روکا تو برآمداتی ہدف حاصل نہیں ہو گا: چیئرمین اپٹما

619

لاہور: آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (اپٹما) نے وفاقی حکومت سے مینوفیکچررز اور برآمد کنندگان کے خلاف مقدمات واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔  

چئیرمین اپٹما عادل بشیر نے کہا ہے کہ گزشتہ کچھ ماہ کے دوران پاکستان کی ٹیکسٹائل برآمدات میں اضافہ دیکھا گیا ہے لیکن حکومت کے کچھ اقدامات کے باعث ممکنہ برآمداتی ہدف میں کمی بھی ہو سکتی ہے جس کی وجہ ایف بی آر کی جانب سے ٹیکس دہنندگان کو ہراساں کرنا اور مینوفیکچررز اور برآمدکنندگان کیخلاف مقدمات کا اندراج ہے، اگر وفاقی حکومت نے یہ سلسلہ نہ روکا تو برآمدات میں کمی ہو سکتی ہے۔

انہوں نے الزام لگایا کہ ایف بی آر کے فاسٹر اور WeBOC سسٹمز میں کافی مسائل ہیں جس سے متعلق قانون نافذ کرنے والے اداروں نے خود بھی برملا اعتراف کیا ہے۔

انہوں نے افسوس سے کہا کہ  سسٹم کو ٹھیک یا مزید کارآمد بنانے کی بجائے ایف بی آر کے فیلڈ فارمیشنز ٹیکس دہنندگان کیخلاف مقدمات درج کرا رہے ہیں، اس اقدام سے کاروباری سرگرمیاں متاثر ہونے کا امکان ہے۔

یہ بھی پڑھیے:

ڈرابیک آف لوکل ٹیکسز اینڈ لیوی سکیم کے تحت ٹیکسٹائل سیکٹر کیلئے 1.78 ارب جاری

ایف بی آر کا پہلی کیٹیگری کے ریٹیلرز سے خریداری پر پانچ فیصد کیش بیک کا اعلان

زیر التواء کیسز نمٹانے کیلئے ایف بی آر کی انکم ٹیکس قوانین میں ترمیم کی تجویز

فیصل آباد میں صنعتی سرگرمیاں تیز، ٹیکسٹائل انڈسٹری میں اڑھائی لاکھ ملازمین کی کمی

عادل بشیر نے دعویٰ کیا کہ  لارج ٹیکس پئیرز آفس لاہور(ایل ٹی او) نے نمایاں ٹیکسٹائل برآمدکنندگان کے خلاف حقائق کے منافی مقدمات درج کرائے ہیں حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ ایف بی آر کے کمپیوٹر سسٹم نے دو بار غلط طور پر سیلز ٹیکس کو اِن پٹ ٹیکس ایڈجسٹمنٹ کے طور پر اَپ لوڈ کیا تھا۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ ستمبر 2019ء میں سسٹم میں خرابی کی بناء پر ایف بی آر کے سسٹم نے دو بار اعدادوشمار اپ لوڈ کیے جبکہ ٹیکس دہندگان کی جانب سے کسی بھی قسم کی خلاف ورزی نہیں کی گئی تھی، ایف بی آر کے سسٹم میں خرابی کا یہ واحد واقعہ نہیں۔

انہوں نے کہا کہ معروف کمپنیوں کا قانونی طور پر مقابلہ کرنے یا شوکاز نوٹسز جاری کیے بغیر ان کے خلاف ایسی کارروائیاں بلاجواز ہیں، مقدمات میں بنا ٹھوس ثبوت اور بغیر تفتیش کمپنیوں کے ڈائریکٹرز کو نام لے کر نامزد کرنا توہین آمیز ہے۔

سربراہ اپٹما نے زور دیا کہ کسی بھی کمپنی کے ٹیکس قوانین کی خلاف ورزی کی نشاندہی کی صورت میں اسے مناسب طریقے سے شوکاز نوٹس جاری کیا جانا چاہیے اور جب تک اس معاملے کی غیرجانبدار عدالتی فورم پر جانچ پڑتال نہ ہو جائے اس وقت تک کسی بھی طرح کی کارروائی کا آغاز نہیں کیا جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اپٹما ٹیکس چوری کرنے والی کمپنیوں کے خلاف انکوائری کرنے کے لیے ایف بی آر کو اپنی خدمات کی پیشکش کرتی ہے۔

چئیرمین اپٹما نے امید ظاہر کی کہ وفاقی حکومت اس صورت حال کا نوٹس لے گی اور ملک میں کاروباری سرگرمیوں کے فروغ اور برآمدات میں اضافے کی خاطر ایف بی آر کو جلد مقدمات واپس لینے کی ہدایات جاری کرے گی۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here