پاکستان میں 51 فیصد مردوں کے مقابلے میں صرف 18 فیصد خواتین کے ذاتی بینک اکاﺅنٹس

سٹیٹ بینک کا نیشنل فنانشل انکلیوژن سٹریٹجی کے تحت 2023ء تک دو کروڑ خواتین کے بینک اکاﺅنٹ کھولنے کا ہدف مقرر

685

اسلام آباد: پائیدار اور شمولیتی معاشی نمو کے لیے خواتین کی مالی اور معاشی مواقع تک رسائی لازمی ہے تاہم پاکستان میں خواتین کی بڑی تعداد مالی نظام سے باہر ہے۔

پاکستان میں 51 فیصد مردوں کے مقابلے میں صرف 18 فیصد خواتین کے ذاتی بینک اکاﺅنٹس ہیں، صنفی عدم مساوات سے نمٹنے کے لیے بینک دولت پاکستان نے نیشنل فنانشل انکلیوژن سٹریٹجی کے تحت 2023ء تک دو کروڑ خواتین کے فعال بینک اکاﺅنٹ کھولنے کا ہدف مقرر کیا ہے۔

یہ ہدف ‘برابری پر بینکاری’ کے عنوان سے مالی شمولیت میں صنفی فرق کم کرنے کی پالیسی کا آغاز کر کے حاصل کیا جائے گا، اس پالیسی کا مقصد پاکستان میں خواتین کی مالی شمولیت کو فروغ دینا ہے۔

یہ پالیسی صنفی اعتبار سے سازگار کاروباری طور طریقے اپنانے کے لیے مخصوص اقدامات کے ذریعے مالی شعبے کے اندر معاملات کو مثبت صنفی انداز سے دیکھنے کا رویہ متعارف کرائے گی۔

‘مالی شمولیت میں صنفی فرق’ کے عنوان سے گورنر سٹیٹ بینک کی میزبانی میں 21 دسمبر 2020 کو ایک ویب نار کا اہتمام کیا جائے گا جس کا مقصد خواتین کی مالی شمولیت کی اہمیت کے بارے میں آگہی پیدا کرنا اور ممتاز بین الاقوامی رہنماﺅں کے مابین گفت و شنید کرانا ہے تاکہ پاکستان میں خواتین کی مالی شمولیت کو بڑھانے کے لیے عملی طریقوں پر بحث ہو سکے۔

گورنر سٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر برابری پر بینکاری پالیسی کے مشاورتی آغاز کی میزبانی کریں گے اور اس پالیسی پر سٹیٹ بینک کی ڈپٹی گورنر سیما کامل تعارفی پریزینٹیشن دیں گی۔ اس کے بعد خواتین کی مالی شمولیت کے بارے میں اعلی سطحی پینل مباحثہ ہو گا۔

پینل ارکان میں آغا خان ڈویلپمنٹ نیٹ ورک کی ڈائریکٹر پرنسیس زہرا آغا خان، آئی ایم ایف کی سیلا پزار بیسیوگلو اور گورنر سٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر شامل ہوں گے جبکہ بل اینڈ ملینڈا گیٹس فانڈیشن کی ڈاکٹر انیتا زیدی پینل مباحثے کی میزبانی کریں گی۔

ویب نار سٹیٹ بینک کے سرکاری فیس بک پیج پر براہ راست دیکھا جا سکے گا۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here