لاہور: آل پاکستان آئل ٹینکرز اونرز ایسوسی ایشن (اے پی او ٹی او اے) ایک بار پھر حکومت کو تیل کی سپلائی بند کرنے کی دھمکی دے کر مطالبات منوانے میں کامیاب ہو گئی۔
شہروں میں ٹریفک جام اور روڈ سیفٹی کے مسائل کم کرنے کے لیے تیل کی سپلائی کے اوقاتِ کار تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
راولپنڈی ضلعی انتظامیہ نے کچھ روز قبل شہر میں دن کے اوقات میں آئل ٹینکرز کو داخلے کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ کیا تھا جس کے بعد 16 دسمبر کو آئل ٹینکرز ایسوسی ایشن نے مذکورہ فیصلے کے خلاف احتجاج کی دھمکی دی تھی۔
نئے قوانین کے تحت میٹروپولیٹن علاقے میں آئل ٹینکرز کی آمدورفت صبح 10 بجے سے شام 6 بجے تک روک دی گئی تھی، سروے میں پتا چلا تھا کہ راولپنڈی شہر اور کینٹ کے علاقوں میں ہیوی وہیکلز کی موجودگی کی وجہ سے صبح اور شام میں اکثر ٹریفک کے مسائل رہتے ہیں۔
ایسوسی ایشن نے راولپنڈی، اسلام آباد، آزاد کشمیر، گلگت بلتستان، اسلام آباد ائیرپورٹ اور پاور پلانٹس کو تیل کی سپلائی روکنے اور احتجاج کی دھمکی دی تھی۔
مذکورہ شہروں اور علاقوں کے پیٹرول پمپس پر صرف دو روز کا تیل ذخیرہ رہ جانے کی وجہ سے پیٹرول کے سنگین بحران کا خدشہ تھا۔
یہ بھی پڑھیے:
بجلی کے بعد پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بھی اضافہ
پٹرول بحران انکوائری رپورٹ، وزیراعظم کا ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کا عندیہ
مزید یہ کہ احتجاجی ڈرائیورز نے حکومتی عمارتوں کے باہر اکٹھے ہونے کے علاوہ جڑواں شہروں میں سڑکیں بلاک کر دی تھیں تاہم ضلعی انتظامیہ اور ایسوسی ایشن کے درمیان کئی بار مذاکرات کی کوششیں ناکام رہیں۔
حکام کے دباؤ میں آنے کے باعث آئل ٹینکرز کو شہر میں صبح 7 سے شام 7 اور رات 10 بجے سے صبح تک کنٹونمنٹ کی حدود میں تیل کی ترسیل کی اجازت دینا پڑی۔
بعد ازاں ایسوسی ایشن نے آئل ٹینکرز کی سیفٹی کے حوالے سے حکومتی مطالبات پورے کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے اور آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کی جانب سے جاری کردہ ایس او پیز پر عملدرآمد کرنے کی یقین دہانی بھی کرائی۔
اوگرا کے مطابق 85 فیصد آئل ٹینکرز تحفظ کے اقدامات پر عملدرآمد ہی نہیں کر رہے، ایسی خلاف ورزی کے نتیجے میں 2017ء کے احمد پور شرقیہ جیسے ہولناک حادثات رونما ہوتے، جس کے باعث 200 سے زائد قیمتی انسانی جانیں چلی گئیں۔
ایک اندازے کے مطابق اس وقت ملک بھر میں 12 ہزار سے زائد آئل ٹینکرز 60 فیصد پیٹرولیم مصنوعات کی ترسیل کے لیے فعال ہیں جو ٹریفک جام، حادثات، تیل چوری، تاخیر سے ڈلیوریز اور اوورلوڈنگ کی وجہ سے ہائی ویز کو نقصان پہنچانے کی وجہ بھی بن رہے ہیں۔