لاہور: جاری مالی سال کے پہلے پانچ ماہ (جولائی تا نومبر) کے دوران پاکستان میں مجموعی طور پر براہ راست بیرونی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) میں 17 فیصد کمی دیکھنے میں آئی۔
سٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے مطابق ماہانہ اعتبار سے بھی نومبر 2020ء کے دوران مختلف شعبوں میں ایف ڈی آئی کے حوالے سے منفی رجحان دیکھنے میں آیا۔ نومبر 2020ء کے دوران براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کا حجم ایک کروڑ 60 لاکھ ڈالر رہا جبکہ گزشتہ سال نومبر میں یہ حجم 19 کروڑ 24 لاکھ ڈالر تھا۔
یہ بھی پڑھیے:
پاکستانی کمپنی انٹرلوپ بنگلہ دیش سے سرمایہ کاری کیوں نکال رہی ہے؟
لاہور کے راوی اربن ڈویلپمنٹ پروجیکٹ میں آٹھ ارب ڈالر کی بیرونی سرمایہ کاری متوقع
’پاکستان چینی کمپنیوں سمیت غیرملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے پراُمید‘
پاکستان پہلی بار سب سے زیادہ سرمایہ کاری حاصل کرنے والے پانچ ممالک میں شامل
ایف ڈی آئی کے حوالے سے یہ منفی رجحان دو سال بعد دیکھنے میں آیا ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ نومبر2020ء کے دوران توانائی اور ٹیلی کام کے شعبوں میں کام کرنے والی غیرملکی فرمز نے فنڈز اپنی پیرنٹ کمپنیوں کو منتقل کیے۔
پاکستان میں کام کرنے والی جن بیرونی کمپنیوں فنڈز اپنی پیرنٹ کمپنیوں کو منتقل کیے ہیں ان میں سرفہرست چین اور ناروے کی کمپنیاں ہیں۔
ایک رپورٹ کے مطابق توانائی کے شعبے سے 8 کروڑ 32 لاکھ ڈالر جبکہ ٹیلی کام سیکٹر سے 2 کروڑ 37 لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری نکالی گئی جبکہ چینی کمپنیوں نے نومبر میں 7 کروڑ 84 لاکھ ڈالر اور ناروے کی کمپنیوں نے 5 کروڑ 58 لاکھ ڈالر سرمایہ کاری واپس نکال لی۔
تاہم دوسری جانب چھوٹے سرمایہ کار کسی قدر سرمایہ کاری کرتے نظر رہے، ان کی جانب سے نومبر میں زیادہ تر سرمایہ کاری سرکاری ڈیبٹ سکیورٹیز جیسے کہ ٹریژری بلز اور پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز (پی آئی بیز) میں کی گئی۔
مالی سال 2020-21ء کے پہلے پانچ ماہ جولائی سے لے کر نومبر تک کے دوران مجموعی طور پر براہ راست بیرونی سرمایہ کاری میں 17 فیصد کمی ہوئی۔
جولائی سے نومبر 2020ء تک غیرملکی سرمایہ کاروں نے ایف ڈی آئی کی مد میں پاکستان میں 71 کروڑ 70 لاکھ ڈالر سرمایہ کاری کی، جبکہ گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 86 کروڑ 40 لاکھ ڈالر ایف ڈی آئی کی مد میں پاکستان آئے تھے۔