اسلام آباد: عالمی بینک نے پاکستان میں سندھ ریزیلینس پروجیکٹ اور سالڈ ویسٹ ایمرجنسی اینڈ ایفیشینسی پروجیکٹ کے دو مختلف منصوبوں کے لیے 300 ملین ڈالر گرانٹ کی منظوری دے دی۔
عالمی بینک کی اس سرمایہ کاری سے سندھ میں خشک سالی اور سیلابوں جیسے قدرتی خطرات کو کم کرنے کی کوششوں کو تیز کرنے اور کراچی میں سیلاب اور پبلک ہیلتھ ایمرجنسی کی صورت حال سے نمٹنے کے لیے سالڈ وسٹ مینجمنٹ کے نظام کو مضبوط بنانے میں مدد ملے گی۔
عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر برائے پاکستان ناجی بن حسائن نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ پاکستان میں قدرتی آفات اور ہیلتھ ایمرجنسی کے ایجنڈے پر ہنگامی طور پر کام کرنا ناگزیر ہے۔
انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ کراچی میں مون سون بارشوں سے سیلاب اور سندھ میں خشک سالی نے سنگین اثرات مرتب کیے، کووڈ-19 کی وبا سے شہروں، صوبوں اور قومی سطح پر خطرات کو کم کرنے کے لیے مختلف شعبوں میں مضبوط سرمایہ کاری کرنا ضروری ہے اس سے وبا کے پھیلاؤ کے خلاف جنگ اور نچلے طبقے کے تحفظ کو یقینی بنایا جاسکتا ہے۔
200 ملین ڈالر گرانٹ کے سندھ ریزیلینس پروجیکٹ کی مدد سے حکومت کو ماحولیاتی تبدیلی، سیلاب، خشک سالی اور پبلک ہیلتھ ایمرجنسی جیسے کے خطرات سے نمٹنے کے لیے بہتر تیاری کرنے میں مدد ملے گی۔
سندھ ایمرجنسی کے قیام کی بدولت ڈیزاسٹر رسک مینجمنٹ اور ہیلتھ سیکٹر کے منصوبوں کے درمیان ہم آہنگی قائم کرنے سے کورونا جیسے صحت کے بحران، ہنگامی اقدامات اور ڈیزاسٹر سے نمٹنے کے لیے قبل ازوقت تیاریوں کی صلاحیت کومضبوط کرنے مدد ملے گی۔
منصوبے کی مدد سے دیہاتی علاقوں میں رہنے والے متاثرہ افراد کے تحفظ کے لیے آبپاشی کے انفراسٹرکچر کو بہتر کرنا ہے جس سے قحط کے شکار تھارپاکر کے اضلاع میں کرتھر اور نگرپارکر کے علاقوں میں رہائش پذیر 75 ہزار افراد کو براہِ راست فائدہ ہو گا۔
اسی طرح، 100 ملین ڈالر لاگت کا سالڈ ویسٹ ایمرجنسی اینڈ ایفیشینسی پروجیکٹ (سویپ) کے منصوبے کو کراچی میں سالڈ ویسٹ مینجمنٹ سروسز بہتر کرنے میں مدد ملے گی، مذکورہ گرانٹ کی مدد سے کراچی میں سالڈ وسیٹ انفراسٹرکچر کو اپ گریڈ کر کے پبلک ہیلتھ رسک اور ارب فلڈنگ کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔
اس منصوبے کی بدولت آئندہ مون سون کے سیزن سے قبل سیلابی پانی کے نکاس کی صلاحت پر توجہ دی جارہی ہے، جس سے کراچی میں ندی نالوں کی صفائی ستھرائی اور پانی کے نکاس سے متاثرہ شہریوں کو ریلیف ملے گا۔
اس منصوبے کی بدولت کراچی کے کم از کم پانچ لاکھ شہریوں کے قیام کرنے کی سہولیات کو بہتر کیا جائے گا اور سیفٹی پروٹوکولز متعارف کرا کے لیبر کنڈیشنز کو بہتر کرنے سے ملازمین کے تحفظ میں اضافہ کرنا ہے۔