100 ممالک کی جانب سے ہنگامی معاونت کی درخواستیں موصول: آئی ایم ایف

598

اسلام آباد: بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے کہا ہے کہ بدعنوانی معاشروں کے غریب اور کمزور طبقات کو سب سے زیادہ متاثر کر رہی ہے، ممالک کو بہتر انتظام و انصرام، شفافیت، احتساب، سرکاری خریداریوں کی آن لائن تفصیلات اور منی لانڈرنگ کے تدارک جیسے اقدامات کو یقینی بنانا ہو گا۔

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا نے گزشتہ روز انسداد بدعنوانی کے حوالہ سے ورچوئل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صحت، معیشت اور سماج پر کورونا وائرس کے اثرات سے دنیا کا کوئی بھی ملک محفوظ نہیں رہا، یہ ایک ایسا بحران ہے جس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی۔

انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی وباء سے متاثرہ معیشتوں کی معاونت کیلئے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے فوری ردعمل کا مظاہرہ کیا، آئی ایم ایف کو 100 ممالک کی جانب سے ہنگامی معاونت کی درخواستیں موصول ہوئیں۔

انہوں نے کہا کہ جہاں آئی ایم ایف نے فوری معاونت کیلئے اقدامات کئے، اس کے ساتھ ممالک کو اسلوب حکمرانی بہتر اور احتساب کو یقینی بنانے پر زور دیا گیا، تمام ممالک کیلئے ہمارا پیغام بڑا واضح ہے کہ بحران کے اس دور میں صرف ضروری اخراجات کئے جائیں۔

’’ہم احتساب کو کھونا نہیں چاہتے، احتساب اور شفافیت بالخصوص بحران کے دنوں میں ازحد ضروری ہے۔‘‘

آئی ایم ایف کی سربراہ نے کہا کہ بدعنوانی ایک ایسا شکنجہ ہے جو معاشروں کے غریب اور کمزور طبقات کو سب سے زیادہ متاثرکرتا ہے، انسانی جانیں اور روزگار بچانے کیلئے حکومتی اقدامات کے مواقع پر دستیاب فنڈز کا بدعنوانی کے نتیجہ میں ضیاع ایک المیہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس تناظر میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سرکاری فنڈز کے بہتر انتظام و انصرام، شفافیت، احتساب اور سرکاری خریداریوں کی آن لائن تفصیلات اور منی لانڈرنگ کے تدارک جیسے اقدامات کو یقینی بنانے پر زور دے رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ آسان کام نہیں، چور اور فراڈیے پُرعزم ہوتے ہیں، وہ ایسے طریقے ڈھونڈتے ہیں جس سے فنڈز ایسی جگہوں پر منتقل کرتے ہیں جہاں ان کی ضرورت نہیں ہوتی، اس صورت حال میں سول سوسائٹی اور ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل جیسے اداروں کی اہمیت اور بھی بڑھ جاتی ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here