کوئٹہ: قومی احتساب بیورو (نیب) بلوچستان نے محکمہ کوسٹل ڈویلپمنٹ اینڈ فشریز میں تقریباََ ایک ارب روپے کے غبن کا کھوج لگاتے ہوئے سابق سیکرٹری محکمہ کوسٹل ڈویلپمنٹ اینڈ فشریز آفتاب احمد بلوچ اور موجودہ ڈی جی فشریز منیر موسیانی کو کوئٹہ سے گرفتار کر لیا۔
نیب بلوچستان کے مطابق ملزمان نے باہمی ملی بھگت سے کورونا وائرس کی موجودہ صورت حال کا فائدہ اٹھایا اور مروجہ قوانین اور حکومتی احکامات کی دھجیاں اڑاتے ہوئے غیرمتعلقہ کمپنیوں کو قیمتی سرکاری ٹھیکے دیتے ہوئے قومی خزانے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا۔
نیب بلوچستان کے جاری کردہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ “ملزمان کیخلاف ابتدائی تحقیقات کے دوران معلوم ہوا کہ سابق سیکرٹری محکمہ کوسٹل ڈویلپمنٹ اور موجودہ ڈی جی فشریز نے قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے گرین فائبر گلاس بوٹس، ویسل مانیٹرنگ سسٹم، سمندری ایمبولینس اور پٹرولنگ بوٹس کی خریداری کے ٹھیکے غیر متعلقہ کمپنیوں کو دئیے۔”
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ملزمان نے ٹھیکے گھر اور سٹرکیں بنانے والی اُن کمپنیوں کو دیئے جو نہ تو مرکنٹائل میرین ڈیپارٹمنٹ سے رجسٹرڈ تھیں اور نہ ہی اس شعبے میں تجربہ اور اہلیت رکھتی تھیں۔
نیب بلوچستان کے مطابق کام کی تکمیل اور بوٹس سمیت دیگر متعلقہ مشینری کی وصولی کے بغیر مئی اور جون 2020ء کے مہینوں میں خلاف قوانین بھاری ادائیگیاں بھی کر دی گئیں۔
محکمہ کوسٹل ڈویلپمنٹ اینڈ فشریز کی ان بےقاعدگیوں کا نوٹس لیتے ہوئے نیب بلوچستان کی تحقیقاتی ٹیم نے ڈی جی نیب بلوچستان فرمان اللہ خان کی ہدایات اور چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی منظوری سے انتہائی ملزمان کی کرپشن کا سراغ لگایا۔
نیب بلوچستان نے مرکزی ملزمان سے مزید حقائق کی جانکاری کے لیے سابق سیکرٹری محکمہ کوسٹل ڈویلپمینٹ اینڈ فشریز اور ڈی جی فشریز کو گرفتار کر کے نیب آفس منتقل کر دیا ہے، ملزمان کو احتساب عدالت پیش کرکے ریمانڈ حاصل کیا جائے گا۔