2020ء میں سب سے زیادہ اسلحہ کس ملک نے فروخت کیا؟

986

واشنگٹن: دنیا کے کئی خطوں خاص طور پر مشرق وسطیٰ، لیبیا، فلسطین، یمن، کشمیر اور افغانستان میں جاری سیاسی و فوجی تنازعات، خانہ جنگی اور عسکری مہم جوئی کی وجہ سے اسلحہ کی فروخت میں روز افزوں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔

رواں سال کے دوران امریکا نے دنیا کو سب سے زیادہ اسلحہ فروخت کیا اور ایک سال کے دوران امریکی کمپنیوں کی اسلحہ کی فروخت کا حجم 175 ارب ڈالر رہا ہے۔

عالمی میڈیا کے مطابق امریکی وزارت خارجہ کے سیاسی، عسکری امور کے انڈر سیکرٹری کلارک کوپر اور پینٹا گون سے منسلک دفاعی ایجنسی کی ڈائریکٹر ہیدی گرانٹ نے وزارتِ دفاع میں ایک مشترکہ پریس بریفنگ میں امریکا کی 2020ء میں اسلحہ کی فروخت کے حوالے سے اعداد وشمار کا اعلان کیا۔

اعدادوشمار کے مطابق امریکہ نے 50.78 ارب ڈالر کی بین الحکومتی غیرممالک کو عسکری سازوسامان کی فروخت کی جبکہ 124.3 ارب ڈالر کی براہ راست تجارتی فروخت سر انجام دی جو گزشتہ برس کے مقابلے میں 2.8 فیصد زیادہ رہی ہے۔

دنیا میں ہتھیاروں کی خرید و فروخت پر نگاہ رکھنے والے بین الاقوامی ادارے سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (ایس آئی پی آر آئی) کے مطابق گزشتہ سال 2019ء میں امریکا اور چین اسلحے کی عالمی مارکیٹ میں سر فہرست تھے جبکہ تنازعات کی وجہ سے پہلی مرتبہ مشرق وسطیٰ نے 25 بڑے اسلحہ سازوں کی فہرست میں جگہ بنائی تھی۔

2019ء میں امریکی کمپنیاں اسلحہ سازی کے حوالے سے چوٹی کی پانچ پوزیشنز پر رہیں، ان پانچ کمپنیوں (لاک ہیڈ مارٹن، بوئنگ، نارتھ روپ گرومن، ریتھیون اور جنرل ڈائنامکس) نے ایک سال میں مجموعی طور پر 166 ارب ڈالر کے ہتھیار فروخت کیے تھے جو 2020ء میں 2.8  فیصد اضافے سے 175 ارب ڈالر تک جا پہنچنے ہیں۔

چوٹی کی 25 سب سے بڑی ہتھیار ساز کمپنیوں میں 12 کمپنیوں کا تعلق امریکا سے ہے جنہوں نے دنیا بھر میں فروخت ہونے والے ہتھیاروں کا 61 فیصد حصہ فروخت کیا۔

یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ گزشتہ برس 16 فیصد ہتھیاروں کی فروخت کے ساتھ چین دوسرے نمبر پر رہا تھا اور رواں سال بھی وہ دوسرے نمبر پر رہا ہے۔

چین کی چار کمپنیاں ہتھیار تیار کرنے والی دنیا کی 25 بڑی کمپنیوں میں جگہ بنانے میں کامیاب رہیں، ان میں سے تین کمپنیاں دس بڑی عالمی اسلحہ ساز کمپنیوں میں شامل ہیں، چین نے 56.7 ارب ڈالر کے ہتھیار فروخت کیے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here