فیصل آباد: فروزن فوڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے ترجمان نے کہا ہے کہ ملک میں تیار کی جانے والی منجمد غذائوں کی مجموعی پیداوار کا صرف 10 سے 15 فیصد حصہ برآمد کیا جا رہا ہے جو انتہائی کم ہے، ضروری سہولیات فراہم کردی جائیں تو برآمدات 40 فیصد لے جا سکتے ہیں۔
ترجمان نے بتایا کہ وقت کے ساتھ ساتھ دنیا بھر میں پاکستانی فروزن فوڈز کی طلب بڑھتی جا رہی ہے اس لئے مذکورہ ڈیمانڈ کو مدنظر رکھتے ہوئے سرمایہ کار پاکستان کے ماہی گیری و فروزن فوڈ سیکٹر میں بھاری سرمایہ کاری کرنے کو تیار ہیں۔
انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ وہ بین الاقوامی معیار کو مد نظر رکھتے ہوئے فروزن فوڈ سیکٹر کو ضروری سہولیات فراہم کرے تاکہ ماہی گیری و فروزن فوڈ سیکٹر کی برآمدات کا حجم ایک ارب ڈالر تک لے جایا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیے:
مچھلی کا پہلا ایکسپورٹ پروسیسنگ یونٹ مظفرگڑھ میں قائم
سیاحت کھلنے سے سوات کی سوغات ’ٹراﺅٹ مچھلی ‘ کے کاروبار میں تیزی
مالاکنڈ، ہزارہ ڈویژن میں سیلاب سے 25 فش فارم تباہ، لاکھوں کی مچھلی بہا لے گیا
انہوں نے بتایا کہ ملک میں 40 لاکھ افراد ماہی گیری سے وابستہ جبکہ سالانہ پکڑی جانے والی مچھلی کا حجم 6.5 لاکھ ٹن تک پہنچ گیا ہے، نیز بین الاقوامی معیاری پراسیسنگ سے برآمدات میں اضافہ کے باعث فروزن فوڈ کی مارکیٹ کا حجم 50 ارب روپے سالانہ تک ہو گیا ہے لیکن اگر حکومت ضروری سہولیات و مراعات فراہم کرے تو اس پیداوار میں 30 سے 40 فیصد تک کا اضافہ کر کے زر مبادلہ کے ہدف کو ایک ارب ڈالر تک آسانی سے لے جایا جا سکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ملک بھر میں ماہی گیری کا شعبہ زرمبادلہ کمانے والا چوتھا بڑا شعبہ ہے جس سے 40 لاکھ افراد کا روزگار وابستہ ہے مگر مجموعی قومی پیداوار میں اس شعبہ کا حصہ صرف ایک فیصد ہے۔
ترجمان کے مطابق سالانہ 6.5 لاکھ ٹن مچھلی پکڑی جاتی ہے جس کو پراسیسنگ کے بعد یورپی یونین، خلیجی ریاستوں، امریکہ، جاپان، سری لنکا اور سنگا پور سمیت مختلف ممالک کو برآمد کیا جاتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں بین الاقوامی معیار کے مطابق پراسیسنگ کی مطلوبہ سہولیات دستیاب نہیں مگر اس کے باوجود پاکستان میں فروزن فوڈ کی مارکیٹ کا حجم 50 ارب روپے سالانہ ہے جس میں ایک بڑا حصہ گوشت کا ہے جبکہ ویلیو ایڈڈ مصنوعات کی بڑی مقدار بھی فروخت کی جارہی ہے۔