کورونا ویکسین کب پاکستان پہنچے گی؟

سب سے پہلے کورونا وائرس کے خلاف لڑنے والی ہیلتھ ورکرز، دوسری ترجیح میں 60 سال سے زائد شہریوں جبکہ تیسری ترجیح میں کورونا وائرس کے عام مریضوں کو یہ ویکسین لگائی جائے گی

777

اسلام آباد: وفاقی کابینہ نے کورونا وائرس کی ویکسین کے حصول کیلئے 150 ملین گرانٹ اور استعمال کے طریقہ کار کی اصولی منظوری دیدی ہے۔

سب سے پہلے کورونا وائرس کے خلاف لڑنے والی ہیلتھ ورکرز، دوسری ترجیح میں 60 سال سے زائد شہریوں جبکہ تیسری ترجیح میں کورونا وائرس کے عام مریضوں کو یہ ویکسین لگائی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیے: 

’ویکسین کے باوجود کووڈ-19 کی معاشی تباہ کاریاں جاری رہنے کا خدشہ‘

روسی کورونا ویکسین سپوتنک 95 فیصد موثر، فی خوراک قیمت کتنی ہو گی؟

کورونا ویکسین کتنے ڈالر کی ملے گی؟ امریکی کمپنی نے واضح کر دیا

امیر ممالک نے دستیابی سے قبل ہی کورونا ویکسین کا 51 فیصد سٹاک خرید لیا

گزشتہ روز وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کے ہمراہ میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اجلاس کے دوران وزیراعظم نے کورونا کی موجودہ صورت حال کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس وقت ملک کو سنجیدہ فیصلوں اور رویوں کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کورونا کی وجہ سے ایک دن میں سب سے زیادہ اموات ہوئیں، وزیراعظم نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ ایسی صورت حال میں جلسے منعقد کرنا لوگوں کی جانوں سے کھیلنے کے مترادف ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا جلسوں کے خلاف فیصلے کے باوجود عوامی اجتماعات اکھٹے کرنا عدالتی احکامات کی خلاف ورزی ہے۔ وزیراعظم نے واضح کیا کہ کورونا وبا کی وجہ سے محکمہ صحت کے اہلکاروں اور ہسپتالوں کو انتہائی دباؤ کا سامنا ہے اور ہم سب کو مل کر وباء کے پھیلاؤ کو روکنا ہے۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ کابینہ کے سامنے کورونا وائرس ویکسن کے حصول کی حکمت عملی، طریقہ کار، افادیت، تحفظ سمیت سات نکات پر مشتمل طریقہ کار رکھا گیا جس کی اصولی منظوری دیدی گئی۔

ویکسین کے حصول کے لئے مختلف کمپنیاں شارٹ لسٹ کیں گئی ہیں، ویکسین کے حصول کا عمل شفاف بنانے کے لئے کابینہ کی سب کمیٹی کے قیام کے ساتھ ساتھ ایک سے زائد ذرائع استعمال کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔  2021 کی  پہلی سہ ماہی میں کورونا ویکسین پاکستان پہنچنے کا امکان ہے۔

کابینہ کے دیگر اہم فیصلے:

کابینہ نے وزارت  دفاع کو پاکستان نیوی انجینئرنگ کالج اور یلدیز ٹیکنیکل یونیورسٹی ترکی کے مابین تعاون کے پروٹوکول پر دستخط کرنے کی اجازت دیدی۔

نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کی مدت ملازمت میں توسیع جبکہ پوسٹل لائف انشورنس کمپنی کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر کے عہدے پر محمد نعیم اختر کی تعیناتی کی منظوری دی گئی، بریگیڈئیر (ر) محمد طاہر احمد خان کی بطور ایگزیکٹو ڈائریکٹر فریکونسی ایلوکیشن بورڈ تعیناتی کی منظوری بھی دی گئی۔

اسلام آباد میٹروپولیٹن کلب کی عمارت وفاقی وزرات تعلیم و پیشہ ورانہ ٹریننگ کے حوالے کرنے اور اس میں نیشنل کالج آف آرٹس کے اسلام آباد کیمپس کے قیام کے حوالے سے کابینہ ممبران پر مشتمل چھ رکنی کمیٹی تشکیل دے دی گئی۔

وزیراعظم نے دو ارب روپے کی خطیر رقم سے ایف نائن پارک میں بننے والی عمارت کو مفادعامہ میں استعمال کے حوالے سے سفارشات کابینہ کے اگلے اجلاس میں پیش کرنے کی ہدایت کی۔ حکومت جموں و کشمیر کی پاکستان میں موجود جائیدادوں کے موثر استعمال کے حوالے سے تجاویز اور سفارشات مرتب کرنے کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی گئی۔

وزیراعظم نے ہدایت کی کہ ان جائیدادوں سے متعلق ایسی تجاویزات مرتب کی جائیں کہ زیادہ سے زیادہ فوائد حاصل ہوسکیں۔ انہوں نے اربوں روپے کی قیمتی سرکاری اراضی کو واگزار کرانے کی بھی ہدایت دی۔

کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے مورخہ 20 نومبر 2020ء کو منعقدہ اجلاس میں کیے گئے فیصلوں کی توثیق کی۔ اس موقع پروزیراعظم نے واضح کردیا کہ تمام فیصلے میرٹ پر ہوں کیونکہ میرٹ پر فیصلے نہ کرنے کا نقصان عوام کا ہوتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ گھریلو صارفین اور برآمدات سے وابستہ انڈسٹری کے لیے گیس کی بلاتعطل دستیابی کو یقینی بنایا جائے۔ وزیراعظم نے ہدایت دی کہ ایسا طریقہ کار وضع کیا جائے جس سے انڈسٹری کو پورے سال کے لیے گیس کی فراہمی بارے پیشگی معلومات میسر ہوں۔

کابینہ نے نجکاری کمیٹی کے مورخہ 16 نومبر 2020ء کو منعقدہ اجلاس میں لیے گئے فیصلوں کی توثیق کی جبکہ کمیٹی برائے قانون سازی کے مورخہ 26 نومبر 2020ء کو منعقدہ اجلاس میں لیے گئے فیصلوں کی توثیق کی۔

اس موقع پر وزیراعظم نے کہا کہ زنا باالجبر جیسے گھناؤنے جرم کے مرتکب افراد کے لیے قانون میں کوئی نرمی نہیں ہونی چائییے۔ انہوں نے واضح کر دیا کہ خواتین اور بچوں کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کی روک تھام کے لیے سخت سے سخت سزا کا ہونا انتہائی ضروری ہے تاکہ ایسے دل خراش واقعات کا سدِباب ممکن ہو۔

کابینہ نے فیڈرل میڈیکل ٹیچنگ انسٹی ٹیوٹ آرڈیننس 2020ء کے تحت بورڈ آف گورنرز پر ماہرین تعینات کرنے کی منظوری دی، ان ماہرین میں طب، معاشیات، سول سوسائٹی، تعلیم، کاروبار اور مخیر نمائندے شامل ہیں۔

کابینہ نے موجودہ چیئرمین ایکسپورٹ پراسیسنگ زونز اتھارٹی شفیق الرحمن رانجھا کی خدمات منسوخ کرنے کی منظوری دیدی۔ کمیٹی برائے توانائی کے مورخہ 26 نومبر 2020ء کو منعقدہ اجلاس میں لیے گئے فیصلوں کی توثیق بھی کی گئی۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here