پاکستان سٹیل ملز کے ساڑھے چار ہزار ملازمین نوکریوں سے برطرف

983

کراچی: وفاقی حکومت نے پاکستان سٹیل ملز (پی ایس ایم) کے چار ہزار 544 ملازمین کو ملازمت سے فارغ کر دیا ہے۔

ترجمان پاکستان سٹیل ملز کے مطابق پے گروپ 2، 3، 4 کے ملازمین کے علاوہ جونیئر آفیسرز (جے اوز) اسسٹنٹ منیجرز، ڈویژنل منیجرز، ڈی سی ای، ڈی جی ایم اور منیجرز کو بھی ملازمت سے فارغ کر دیا گیا، ملازمین کو بذریعہ ڈاک برطرفی کے خطوط ارسال کر دیے گئے ہیں۔

ترجمان کے مطابق سٹیل ملز کے سکول و کالج کے سٹاف کو برطرف نہیں کیا گیا جبکہ مختلف شعبہ جات کے کارپوریٹ سیکرٹریز کو بھی نہیں ہٹایا گیا۔

یہ بھی پڑھیے: 

پاکستان سٹیل ملز کے ریٹائرڈ ملازمین کے واجبات ادا کرنے کیلئے 24 ارب جاری

پاکستان سٹیل ملز ملازمین کی تعداد کم کرنے کیلئے 19 ارب کی ضمنی گرانٹ منظور

پاکستانی کمپنی جو جدید ٹیکنالوجی کو بروئے کار لا کر سٹیل انڈسٹری میں انقلابی تبدیلی کیلئے کوشاں ہے

واضح رہے کہ 3 جون 2020ء کو اقتصادی رابطہ کمیٹی نے پاکستان اسٹیل کے 9 ہزار سے زائد ملازمین کو گولڈن ہینڈ شیک کے ذریعے ملازمت سے برطرف کرنے کی سفارش کی تھی، ان ملازمین کو فارغ کرنے کی وجہ یہ بتائی گئی تھی کہ سٹیل ملز گزشتہ کئی سالوں سے بند ہونے کی وجہ سے ملازمین بے کار تھے۔

ای سی سی نے کہا تھا کہ اگرچہ پاکستان سٹیل ملز جون 2015ء سے بند پڑی ہے لیکن ملازمین کی تنخواہوں اور دیگر اخراجات کیلئے ہر سال بھاری قرضہ لیا جاتا ہے جس سے یہ 550 ارب روپے خسارے میں جا رہی تھی۔

بعد ازاں وفاقی کابینہ نے 9 جون 2020ء کے اجلاس میں سٹیل ملز کے نو ہزار سے زائد ملازمین کو برطرف کرنے کی ای سی سی کی سفارش کو مانتے ہوئے اس کی منظوری دے دی تھی۔

18 نومبر کو وفاقی حکومت نے پاکستان سٹیل ملز کے ریٹائرڈ ملازمین کے لیے 24.42 ارب روپے جاری کرنے کی منظوری دی تھی، ترجمان وزارت صنعت و پیداوار کے مطابق منظور کردہ 24.42 ارب روپے سات ہزار 594 ریٹائرڈ ملازمین کو ادا کئے جائیں گے، یوں فی کس تقریباً 32 لاکھ 20 ہزار وپے کی ادائیگی کی جائے گی۔

یاد رہے کہ جون 2015ء میں جب سٹیل ملز کو بند کیا گیا تو 14 ہزار 753 (اب 9350) ملازمین کے مستقبل کے حوالے سے کچھ نہیں سوچا گیا، ملازمین کی ماہانہ تنخواہیں مجموعی طور پر 35 کروڑ روپے کے لگ بھگ بنتی ہیں جس کیلئے قرضہ لینا پڑتا ہے، 2013ء سے ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی کیلئے وفاقی حکومت ہر سال 34 ارب روپے مختص کر رہی ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here