دہلی: ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ ایشیا میں بدعنوانی اور رشوت ستانی کی سب سے زیادہ شرح بھارت میں پائی جاتی ہے۔
ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کے حالیہ سروے کے مطابق بھارت میں رشوت کی شرح سب سے زیادہ 39 فیصد ہے اور 46 فیصد بھارتی شہری سرکاری دفاتر میں اپنے کام کرانے کیلئے ذاتی تعلقات کو استعمال کرتے ہیں۔
ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کے ’گلوبل کرپشن بیرومیٹر ایشیا‘ نامی سروے میں گزشتہ 12 ماہ کے دوران 17 ایشیائی ممالک کے 20 ہزار افراد سےرائے لی گئی، ان ممالک میں انڈونیشیا، تائیوان، مالدیپ، بھارت، سری لنکا، تھائی لینڈ، فلپائن، جاپان، نیپال، ملائیشیا، بنگلہ دیش، منگولیا، چین، جنوبی کوریا، میانمار، کمبوڈیا اور ویتنام شامل ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بیوروکریسی کا کام کرنے کا سست اور پیچیدہ طریقہ کار، سرخ فیتے اور پروٹوکول کی غیرضروری رکاوٹیں اور عام آدمی کی عقل سے بالاتر قواعدوضوابط کی وجہ سے شہری سفارش کے لیے واقف کاروں کی مدد لینے اور رشوت دینے پر مجبور ہوتے ہیں۔
انڈونیشیا، تھائی لینڈ اور ملائیشیا میں رہنے والے لوگوں کو سرکاری خدمت تک رسائی حاصل کرتے وقت جنسی زیادتی کی سب سے زیادہ شرح کا سامنا کرنا پڑا۔
سروے رپورٹ کے مطابق تقریباََ 50 فیصد افراد نے بتایا کہ انہوں نے اپنا کام کروانے کیلئے رشوت دی تھی کیونکہ ان سے رشوت طلب کی گئی تھی، 32 فیصد افراد نے کام نکلوانے کیلئے ذاتی رابطوں کو استعمال کرنے کا اعتراف کیا۔