فیصل آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ 2018ء میں حکومت سنبھالی تو قرضوں میں ڈوبا ہوا پاکستان ورثہ میں ملا، قرضے لے کر زرمبادلہ کے ذخائر بڑھائے، غیرملکی دوستوں کی مدد کی وجہ سے دیوالیہ ہونے سے بچ گئے۔
بدھ کو دورہ فیصل آباد کے دوران وزیراعظم عمران خان سے برآمدکنندگان، ٹیکسٹائل مینوفیکچررز اور کاروباری برادری کے اہم رہنماؤں نے مقامی ہوٹل میں ملاقات کی، ملاقات کے دوران صنعتی و کاروباری برادری کے نمائندوں نے کہا کہ حکومتی اقدامات کی بدولت ویلیو ایڈڈ برآمدات بڑھ رہی ہیں جبکہ سستی بجلی پیکیج، بروقت ریفنڈز اور دیگر سہولیات کی بدولت برآمد کنندگان اور کاروباری برادری کے بیشتر مسائل حل ہوئے ہیں۔
برآمدکنندگان نے وزیراعظم کو بتایا کہ کورونا وائرس کی وبا کے دوران بھی حکومتی مربوط اقدامات سے ناصرف لوگوں کے روزگار کو تحفظ ملا بلکہ روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا ہوئے۔ تاجروں اور صنعتکاروں نے وزیراعظم کو یقین دہانی کرائی کہ وہ برآمدات کو 13 ارب ڈالر سے بڑھا کر آئندہ سال 21 ارب ڈالر تک لے جائیں گے، انہوں نے برآمدات اور کاروبار میں بہتری کیلئے مختلف تجاویز بھی دیں۔

اس موقع پر گورنرپنجاب چوہدری محمد سرور، وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار، وزیر صنعت پنجاب میاں اسلم اقبال، چیئرمین پاکستان ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن محمد احمد، پاکستان ہوزری مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے قائد خواجہ امجد، صداقت لمیٹڈ کے سی ای او خرم مختار، ڈائریکٹر شعیب مختار، ستارہ انرجی کے سی ای او میاں جاوید اقبال، میاں محمد لطیف، صدر فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری انجینئر حافظ احتشام جاوید، سینئر نائب صد چوہدری طلعت محمود، نائب صدر ایوب اسلم منج اور دیگر ایکسپورٹرز و صنعتکار بھی موجود تھے۔
ملاقات کے دوران تاجر اور صنعتکار برادری کے رہنماؤں نے وزیراعظم سے سیالکوٹ کی طرز پر نئے بین الاقوامی ایئرپورٹ کی تعمیر، موجودہ ایئرپورٹ کی اَپ گریڈیشن، الائیڈ ہسپتال کو اَپ گریڈ کرنے اور جدید ترین سہولیات سے آراستہ نئے سوشل سکیورٹی ہسپتال کی تعمیر سمیت دیگر مطالبات بھی کئے جسے وزیراعظم نے جلد پورا کرنے کیلئے اپنے بھرپور تعاون کی یقین دہانی کروائی۔
اس موقع پر صنعتوں کی کارکردگی میں بہتری اور پیداوار میں اضافہ سمیت بلا تعطل بجلی فراہمی کیلئے ون ونڈو آپریشن شروع کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔
اس سے قبل برآمد کنندگان اور تاجر برادری کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہمیں ایسا پاکستان ورثہ میں ملا جو قرضوں میں ڈوبا ہوا تھا، قرضے لے کر زرمبادلہ کے ذخائر بڑھائے اور خرچ کر کے کام چلایا گیا، ایسے میں ملک کیسے ترقی کرتا۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہر ڈویژن میں ہائی کورٹ ہونی چاہئے، حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ لوگوں کو ان کی دہلیز پر سہولیات دے۔
انہوں نے کہا کہ نیا بلدیاتی نظام لا رہے ہیں جو ملکی تاریخ کا سب سے بہترین نظام ہو گا، ترقیاتی فنڈز سے شہر ٹھیک نہیں ہو سکتا، لندن، نیویارک، پیرس اور تہران سمیت دنیا کے دیگر بڑے شہروں کے اندر منتخب میئر کا نظام ہوتا ہے، اس کی پوری کابینہ ہوتی ہے، ان کے تمام مسائل ان شہروں میں حل ہوتے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ ہر شہر کا اپنا انتخاب ہو گا، میئر براہ راست منتخب ہو گا، پہلے یونین کونسلوں کے ذریعے انتخاب ہوتا تھا، اس میں پیسہ چل جاتا تھا، وہ سسٹم ناکام ہو چکا ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 2018ء میں ہمیں جو پاکستان ملا اس پر اندرونی و بیرونی اتنا قرضہ تھا اور اتنا خسارہ تھا جو ہماری تاریخ میں نہیں رہا، کرنٹ اکائونٹ خسارہ 20 ارب ڈالر تھا، جب تک اتنا خسارہ ہواس ملک کی درجہ بندی میں بہتری نہیں آتی اور کرنسی پر دباؤ رہتا ہے۔ کرنسی گرنے سے مہنگائی بڑھ جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مہنگائی کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ تجارتی خسارہ 40 ارب ڈالر تھا، اتنا خسارہ ہو تو کرنسی کی قیمت تو کم ہونی ہی ہے، قرضے لے کر زرمبادلہ کے ذخائر بڑھائے جائیں اور پھر وہ خرچ کر کے کام چلایا جائے تو کیسے ملک ترقی کرے گا۔
عمران خان نے کہا کہ وہ جب حکومت میں آئے تو ملک مشکل حالات میں تھا اور سخت معاشی چیلنجز درپیش تھے اور معیشت دبائو میں تھی، غیر ملکی دوستوں کی مدد کی وجہ سے دیوالیہ ہونے سے بچ گئے۔

انہوں نے کہا کہ جائز طریقے سے منافع کمانے پر پابندی نہیں، منافع کمانے کو غلط کہنے سے کوئی سرمایہ کاری نہیں کرے گا، کوشش ہے کہ برآمدات بڑھیں، صنعتی ترقی کا عمل تیز ہو تاکہ غربت میں کمی آئے، صنعتی شعبہ کےلئے آسانیاں پیدا کر رہے ہیں۔ ایف بی آر میں اصلاحات لا کر خودکار نظام متعارف کرایا جا رہا ہے، کاروباری طبقے کو خوفزدہ کرنے کا عمل روکنے کے لئے بھی کوششیں کی جا رہی ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ وہ جب پہلے فیصل آباد آئے تھے تو اس وقت صنعتیں اور پاور لومز بند ہو رہی تھیں، مشکل حالات تھے، برآمد کنندگان کو مراعات دینے سے برآمدات میں اضافہ ہوا ہے، کاروباری سرگرمیاں بحال ہونے سے آج لیبر بھی نہیں مل رہی۔ ایک وقت آئے گا کہ مانچسٹر والے بھی کہیں گے کہ فیصل آباد ہم سے آگے نکل گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب سے کہیں گے کہ وہ صنعتی شعبہ کے لئے ہنرمند افرادی قوت کی فراہمی کے لئے تربیتی ادارے بنائیں، کاروباری طبقہ مزید سرمایہ کاری کرے، موجودہ حکومت آپ کے مسائل حل کرے گی، سہولیات دیں گے۔ ہمارا کام صنعتوں کی مدد کرنا ہے، ہمیں برآمدات میں اضافہ کے لئے ویلیو ایڈیشن کرنی ہے، اس کے لئے ہنرمند افرادی قوت کی ضرورت ہے۔
قبل ازیں وزیراعظم عمران خان نے فیصل آباد پہنچنے پر پولیس کمپلیکس لائل پور ٹاؤن اور کشمیر انڈر پاس کا افتتاح کیا جس کیلئے ایک مقامی ہوٹل میں تقریب کا اہتمام کیا گیا تھا۔

اس موقع پر وزیراعظم کو بتایا گیا کہ پولیس کمپلیکس کی تعمیر 145.246 ملین روپے کی لاگت سے 20 جنوری 2016 میں شروع کی گئی جس پر 95 فیصد سے زیادہ کام مکمل ہو چکا ہے اور یہ منصوبہ 31 دسمبر 2020 تک پایہ تکمیل کو پہنچ جائے گا۔
وزیراعظم کو بتایا گیا کہ کشمیر انڈر پاس کینال روڈ فیصل آباد کا منصوبہ 1280.209 ملین روپے کی لاگت سے 20 مارچ 2018 کو نیشنل لاجسٹک سیل کے ذریعے شروع کیا گیا جس کا 85 فیصد سے زائد کام مکمل کرلیا گیا ہے اور باقی کام 31 دسمبر 2020 تک مکمل کرکے اسے ہر قسم کی ٹریفک کیلئے کھول دیا جائے گا جس سے شہریوں کو سگنل فری کینال روڈ سے ایکسپریس وے اور موٹروے تک رسائی میں انتہائی آسانی ہوگی۔
بعد ازاں وزیر اعظم نے ہفتہ شانِ رحمت اللعالمینؐ کے سلسلہ میں ملک کے نامور مصوروں محمد قمر سلطان اور نثار احمد کے کیلیگرافی کے فن پاروں کی نمائش کا افتتاح بھی کیا۔