اسلام آباد: احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل پر ایل این جی ٹرمینل ریفرنس میں فردِ جرم عائد کر دی۔
ایل این جی ریفرنس میں مسلم لیگ ن کے دونوں رہنماؤں کے علاوہ پاکستان سٹیٹ آئل (پی ایس او) کے سابق مینجنگ ڈائریکٹر (ایم ڈی) عمران الحق سمیت 12 افراد پر فردِ جرم عائد کی گئی ہے تاہم شاہد خاقان عباسی نے قومی اسمبلی کے فلور پر ریفرنس کے تمام الزامات کی تردید کی ہے۔
عدالت نے پراسکیوشن کی جانب سے 19 نومبر کو مسلم لیگ ن کے رہنماؤں سے بے گناہی کے ثبوت طلب کیے تھے، احتساب عدالت کے جج محمد اعظم خان نے تمام مبینہ ملزمان کو چارج شیٹ کی کاپی فراہم کرنے کا بھی حکم دیا تھا۔
مسلم لیگ ن کے دونوں رہنماؤں خاقان عباسی اور مفتاح اسماعیل سمیت سابق ایم ڈی پی ایس او عمران الحق اور دیگر افراد پر 2015ء میں ایل این جی درآمد کا ٹھیکہ مبینہ طور پر زیادہ نرخوں پر دینے کا الزام ہے جس سے قومی خزانے کو بھاری نقصان ہوا تھا۔
گزشتہ سماعت کےدوران شاہد خاقان عباسی کے وکیل بیرسٹر ظفراللہ نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ نیب نے اس کیس کی درخواست میں مفتاح اسماعیل کو ٹھیکے کی منظوری دینے کے طور پر پیش کیا تھا جبکہ ان کے مؤکل پر دفع 3 کے تحت الزام عائد کیا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے ان کے دفاع کے لیے دستاویزات فراہم نہیں کیے گئے۔
ظفراللہ نے کہا کہ جب تک انہیں دستاویزات کی فراہمی نہ کر دی جائے ان پر الزامات نہیں عائد کیے جا سکتے تاہم نیب پراسکیوٹر نے کہا کہ مطلوبہ دستاویزات مبینہ ملزمان کے ساتھ شئیر کر لیے گئے تھے۔