کراچی: ملک میں اکتوبر 2020ء کے دوران براہِ راست غیرملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) 151 فیصد اضافہ سے 31 کروڑ 74 لاکھ ڈالر ریکارڈ کی گئی۔
سٹیٹ بینک کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ برس اکتوبر کے دوران براہ راست بیرونی سرمایہ کاری کا حجم 12 کروڑ 65 لاکھ ڈالر ریکارڈ کیا گیا تھا۔
اکتوبر2020ء کے دوران ملک میں توانائی کے شعبے میں سب سے زیادہ 23 کروڑ 90 لاکھ ڈالر غیرملکی سرمایہ کاری کی گئی، پاکستان میں بجلی کے منصوبوں میں چین کی جانب سے 22 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی۔
یہ بھی پڑھیے:
ترکی کا بڑا کاروباری گروپ پاکستانی رئیل سٹیٹ سیکٹر میں سرمایہ کاری کیلئے تیار
کاروباری خواتین کیلئے سٹیٹ بینک کی ”ری فنانس اینڈ کریڈٹ گارنٹی سکیم“ متعارف
مجموعی طور پر جاری مالی سال 2020-21ء کے ابتدائی چار ماہ (جولائی تا اکتوبر) کے دوران براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں 9 فیصد اضافہ ہوا اور یہ 73 کروڑ 30 لاکھ ریکارڈ کی جو گزشتہ مالی سال کے ابتدائی چار ماہ میں 67 کروڑ 20 لاکھ ڈالر تھی۔
دوسری جانب پاکستان میں مجموعی بیرونی سرمایہ کاری (فارن پورٹ فولیو اور پبلک انویسٹمنٹ) میں گزشتہ سال کی نسبت 64 فیصد کمی آئی جو 69 کروڑ 82 لاکھ ڈالر سے کم ہو کر 42 کروڑ 50 لاکھ ڈالر پر آ گئی۔
مجموعی بیرونی سرمایہ کاری میں تیزی سے گراوٹ کی وجہ ایکویٹی کی مد میں 16 کروڑ 12 لاکھ ڈالر اور قرضوں کی مد میں 59 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کی ادائیگیاں ہیں۔
سٹیٹ بینک کے مطابق جاری مالی سال کے ابتدائی چار ماہ کے دوران براہ راست بیرونی سرمایہ کاری کے لحاظ سے چین سرفہرست رہا اور اس نے پاکستان کے مختلف منصوبوں میں 33 کروڑ 21 لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری کی۔
براہ راست سرمایہ کاری کے حوالے سے دوسرے نمبر پر مالٹا رہا جس نے چار ماہ کے دوران سات کروڑ 40 ڈالر جبکہ تیسرے نمبر پر نیدرلینڈزنے پانچ کروڑ 15 لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری کی۔
مختلف شعبہ جات کے لحاظ سے سب سے زیادہ 35 کروڑ 23 لاکھ ڈالر براہ راست بیرونی سرمایہ کاری بجلی کے شعبے میں آئی جبکہ فنانشل بزنس میں 11 کروڑ 85 لاکھ ڈالر اور آئل اینڈ گیس ایکسپلوریشن سیکٹر میں آٹھ کروڑ 31 لاکھ ڈالر کی بیرونی سرمایہ کاری آئی۔
جاری مالی سال اور گزشتہ برس کی آخری دو سہ ماہیوں کے دوران غیرملکی سرمایہ کاروں نے کورونا وائرس کی وجہ سے اپنی سرمایہ کاری سٹاک مارکیٹ کے ساتھ ساتھ حکومتی بانڈز سے بھی نکال لی تھی جس کی وجہ شرح سود میں کمی اور ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی ہونا تھی۔