’ٹرمپ نے ایران پر جوہری حملے کے آپشنز پر غور کیا‘

امریکی نائب صدر مائیک پینس، وزیر خارجہ مائیک پومپیو، قائم مقام وزیر دفاع کرسٹوفر ملر اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف جنرل مارک ملے نے ایرانی جوہری تنصیب پر فوجی حملے کی مخالفت کی: نیویارک ٹائمز کا انکشاف

978

نیویارک: امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے ایران کے شہر نطنز میں جوہری تنصیبات پر حملے کے لئے مختلف آپشنز پر غور کیا لیکن انتظامیہ کے اعلیٰ عہدیداروں نے انہیں ایسا کرنے سے روک دیا۔

نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ جمعرات کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے قومی سلامتی کے مشیران سے کہا کہ وہ انہیں بتائیں کہ وہ ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کے لئے کس آپشن پر عمل درآمد کریں جس پر امریکی نائب صدر مائیک پینس، وزیر خارجہ مائیک پومپیو، قائم مقام وزیر دفاع کرسٹوفر ملر اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف جنرل مارک ملے نےنطنز جوہری تنصیب پر فوجی حملے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ایسے اقدامات کشیدگی میں مزید اضافے کا سبب بنتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: 

امریکہ نے 18 ایرانی بنکوں پر اقتصادی پابندیاں کیوں عائد کیں؟

ایران: میزائل حادثاتی طور پر اپنے ہی جنگی بحری جہاز کو جا لگا، 19 افراد جاں بحق

امریکہ نے ایران کی ماہان ایئر کیلئے کام کرنے پر چینی لاجسٹکس کمپنی کو بلیک لسٹ کر دیا

دریں اثناء وائٹ ہاﺅس نے نیویارک ٹائمز کی رپورٹ پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے، رپورٹ کے مطابق امریکی صدر نے ایرانی تنصیبات پر حملے کے آپشنز پر غور انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے اُس بیان کے محض ایک روز بعد کیا جس میں آئی اے ای اے نے کہا تھا کہ ایران یورینیم افزودگی میں مقررہ حد سے 12 گنا زیادہ یورینیم افزودہ کر رہا ہے۔

آئی اے ای اے کے اس بیان پر اقوام متحدہ میں ایران مشن کے ترجمان علی رضا میر یوسفی نے کہا کہ ایران کا جوہری پروگرام مکمل پُرامن مقاصد اور شہریوں کے تحفظ کے لیے ہے اور صدر ٹرمپ کی پالیسیاں اسے تبدیل نہیں کر سکتیں۔

ایرانی حکومت کے ترجمان علی ربیعی نےبھی امریکی صدر کے حوالے سے رپورٹ کے ردعمل میں کہا ہے کہ ایرانی قوم کے خلاف کسی قسم کے جارحیت ہوئی تو اس کا بھرپور طریقے سے جواب دیا جائے گا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے چار سالہ دور اقتدار میں ایران کے خلاف جارحانہ پالیسی اپنائی ہے اور 2018ء میں جوہری معاہدے سے واپسی کے علاوہ ایرانی عہدیداروں اور اداروں کے خلاف سخت اقتصادی پابندیاں عائد کی ہیں۔

ٹرمپ کے برعکس نومنتخب امریکی صدر جوبائیڈن نے اپنی انتخابی مہم کے دوران اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ اگر ایران یورینیم کی افزودگی محدود کرنے پر رضامند ہوا تو امریکہ جوہری معاہدے میں دوبارہ واپس آئے گا۔

تاہم صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران کے خلاف کوئی بھی فوجی اقدام نومنتخب امریکی صدر جوبائیڈن کے لیے دوبارہ معاہدے میں مشکلات پیدا کر سکتا ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here