پاکستانی نصف ماہ میں ہی 32.8 ملین ڈالر کی چائے سُڑک گئے

825

لاہور: موسم سرما کے آغاز کے ساتھ ہی ملک بھر میں چائے کے استعمال میں بھی اضافہ ہو گیا ہے جس کے باعث رواں ماہ نومبر کے دوران اب تک معمول سے 18.6 فیصد اضافی چائے درآمد کی گئی ہے۔

ٹی مینوفیکچررز اینڈ امپورٹرز ایسوسی ایشن کے ترجمان نے بتایا کہ ستمبر 2020ء کے دوران 14.2 ملین کلوگرام جبکہ اکتوبر 2020ء کے دوران 15.3 ملین کلوگرام چائے درآمد کی گئی تھی لیکن رواں ماہ نومبر 2020ء کے دوران اب تک نصف مہینہ میں ہی 16.1 ملین کلوگرام چائے درآمد کی جا چکی ہے۔

فوٹو: انٹرنیٹ

ترجمان کے مطابق درآمد شدہ 32.8 ملین ڈالر کی چائے میں 14.4 ملین کلوگرام کالی اور 2.7 ملین کلوگرام سبز چائے شامل ہے، کینیا، بنگلہ دیش، چین، ویتنام سمیت 13 ممالک سے چائے کی پتی درآمد کی جاتی ہے، لیکن 40 سے 50 فیصد تک کالی چائے کی پتی مختلف ذرائع سے سمگل ہو کر آ رہی ہے۔

اس سے قبل ادارہ برائے شماریات پاکستان (پی بی ایس) کے جاری کردہ اعدادوشمار میں بتایا گیا تھا کہ جاری مالی سال کی پہلی سہ ماہی (جولائی تا ستمبر) کے دوران ملک میں چائے کی درآمدات میں گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 38.87 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

Karak Chai Pakistan
فوٹو: انٹرنیٹ

مالی سال 2020-21ء کی پہلی سہ ماہی (جولائی تا ستمبر) کے دوران 141.965 ملین ڈالر مالیت کی چائے درآمد کی گئی جبکہ گزشتہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں 102.230 ملین ڈالر کی چائے درآمد کی گئی تھی۔

مقدار کے اعتبار سے زیرجائزہ عرصے کے دوران چائے کی درآمد میں 51.33 فیصد اضافہ ہوا، یہ درآمدات گزشتہ برس کی پہلی سہ ماہی کے 43 ہزار 279 میٹرک ٹن کے مقابلے میں جاری مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران 65 ہزار 495 میٹرک ٹن رہیں۔

فوٹو: انٹرنیٹ

ٹی مینوفیکچررز اینڈ امپورٹرز ایسوسی ایشن کے ترجمان نے کہا کہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی آڑ میں بھی چائے کی پتی کی سمگلنگ سے قومی خزانہ کو بھاری مالی نقصان پہنچایا جا رہا ہے لہٰذا اس سلسلہ میں بھی فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here