پاکستان کا عالمی طاقتوں سے قرضوں کیلئے مہلت میں مزید توسیع کا مطالبہ

وبائی مرض نے ترقی یافتہ ممالک کی معیشتیں تباہ کر دیں، پائیدار بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری کے لئے 1.5 کھرب ڈالر کی سالانہ اضافی رقم چاہیئے، اقوام متحدہ میں پاکستانی سفیر منیر اکرم

1088

نیویارک: پاکستان نے 20 بڑی عالمی معاشی طاقتوں پر زور دیا ہے کہ وہ ترقی پذیر ممالک کو قرضوں کی ادائیگی کے لئے دی گئی مہلت میں اس وقت تک توسیع دیں جب تک یہ ممالک اِس وبائی مرض کی وجہ سے پیدا ہونے والی معاشی تباہی سے مکمل طور پر نکل نہیں آتے۔

اقوام متحدہ میں پاکستانی سفیر منیر اکرم نے گروپ آف 77 اور چین کے سالانہ وزارتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کووڈ۔19 کے وبائی مرض نے ترقی یافتہ ممالک کی معیشتوں کو تباہ کر دیا ہے جس کے نتیجے میں ہمیں آب و ہوا کی تبدیلی سمیت دیگر مقامی مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ معاشی بحران سے نکلنے کے لئے ترقی پذیر دنیا کو مناسب مالی تعاون کی ضرورت ہے، اس لئے گروپ 77 کو اپنے مقاصد کے حصول کے لئے اتحاد سے کام لینا ہو گا۔

یہ بھی پڑھیے: 

نجی شعبہ نے 101 ارب روپے کے قرضے واپس کر دئیے

ورلڈ بنک نے عالمی معیشت کی کورونا سے پہلی والی سطح پر واپسی ناممکن قرار دے دی

پاکستان، سعودی عرب اور امارات سے قرضے ری شیڈول کروانے کیلئے کوشاں

وزیراعظم عمران خان کے قرضوں سے نجات کے اقدام پر روشنی ڈالتے ہوئے منیر اکرم نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ جی 20 ممالک ترقی پذیر ممالک کے کورونا وائرس کی وبا پر مکمل قابو پانے تک قرض واپسی کی معطلی کی مدت میں توسیع کریں گے۔

انہوں نے کم ترقی یافتہ ممالک کے قرضے ختم کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔ پاکستانی مندوب نے ترقی پذیر ممالک کے لئے نئے خصوصی ڈرائنگ رائٹس (ایس ڈی آر) کے اجراء اور موجودہ اور استعمال شدہ ایس ڈی آرز کی دوبارہ اشاعت کی تجویز بھی پیش کی۔

منیر اکرم نے کہا کہ اقوام متحدہ کی اقتصادی اور سماجی کونسل (ای سی او ایس او سی) کے صدر کی حیثیت سے انہوں نے ترقی پذیر ممالک میں سرمایہ کاری کو تیز کرنے کے لئے سرکاری و نجی شراکت داری سے ایک سہولت قائم کرنے کی تجویز پیش کی تھی جس میں پائیدار بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری کے لئے 1.5 کھرب ڈالر کی سالانہ اضافی رقم چاہئے تھی۔ انہوں نے کہا کہ وہ اب بھی اس سلسلے میں جی 77 ممالک کے تعاون کے منتظر ہیں۔

واضح رہے کہ گروپ 77 اقوام متحدہ کے رکن ترقی پذیر ممالک کی تنظیم ہے جس کی بنیاد 1964ء میں رکھی گئی تھی، اس گروپ کے قیام کا مقصد اجتماعی معاشی مفادات کا فروغ اور اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم سے باہم گفت و شنید کی گنجائش پیدا کرنا ہے۔

ابتداء میں اس گروپ کے ارکان کی تعداد 77 تھی جو اب بڑھ کر 134 ہو گئی ہے۔ گیانا کے صدر ڈاکٹر محمد عرفان علی اس وقت جی 77 تنظیم کے سربراہ ہیں۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here