اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے سمندر پار پاکستانیوں کو نیا پاکستان سرٹیفکیٹس میں سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ پیسہ پاکستان لا کر ناصرف منافع حاصل کر سکتے ہیں بلکہ اس سے ملک کی خدمت بھی کر سکتے ہیں۔
جمعرات کو سٹیٹ بینک آف پاکستان کے زیر اہتمام نیا پاکستان سرٹیفکیٹس کی تعارفی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ سمندر پار مقیم پاکستانی ملک کا سب سے بڑا اثاثہ ہیں جو سب سے زیادہ محب وطن ہیں، اپنے وطن کا احساس دیارغیر میں ہی ہوتا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ نیا پاکستان سرٹیفکیٹس کے ذریعے سمندر پار مقیم پاکستانی اپنا پیسہ پاکستان لا کر نہ صرف منافع حاصل کرسکتے ہیں بلکہ اس سے ملک کی خدمت بھی کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تمام معاشی اعشاریے مثبت ہیں تاہم ناموزوں موسمی حالات کی وجہ سے گندم کی پیداوار کم ہوئی۔
وزیراعظم نے کہا کہ خطہ کے دیگر ممالک میں بھی کووڈ۔19 کی وجہ سے افراط زر ہے کیونکہ سپلائی چین متاثر ہوئی ہے۔ بدقسمتی سے چینی میں کارٹیلائزیشن ہے جس کے تدارک کیلئے مسابقتی کمیشن (سی سی پی) اقدامات کر رہا ہے، آئندہ ملک میں گندم یا چینی کی کوئی قلت نہیں ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں مالی نظم و ضبط کیلئے مشکل وقت تھا، مالیاتی خسارہ 20 ارب ڈالر تھا لیکن حکومت کے مثبت اقدامات کی وجہ سے 17 سال بعد پہلی بار کرنٹ اکائونٹ سرپلس رہا ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے مزید کہا کہ جب زرمبادلہ کم ہو تو روپے کی قدر کم ہوتی ہے اور اس پر مسلسل دباﺅ رہتا ہے اور مہنگائی بھی ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اقتصادی کامیابیوں کو اجاگر کرنا چاہیئے، برآمدات میں 24 فیصد اضافہ ہوا، ترسیلات زر بڑھیں، ٹیکسٹائل سیکٹر کی بحالی اور آٹوموبائلز کی فروخت کے علاوہ سیمنٹ کی فروخت میں بھی اضافہ ریکارڈ ہوا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ نیا پاکستان سرٹیفکیٹ بڑا اہم ہے، سمندر پار مقیم پاکستانیوں کو متوجہ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ اپنا پیسہ پاکستان لا کر نہ صرف منافع حاصل کریں بلکہ اس سے اپنے ملک کی خدمت بھی کر سکیں گے، اس سے زرمبادلہ بڑھے گا اور روپیہ مستحکم ہو گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ حکومت نے بہتر مالیاتی نظم و ضبط کے تحت اخراجات کم کئے ہیں اور گذشتہ چار ماہ کے دوران کوئی نیا قرض نہیں لیا گیا۔
وزیراعظم نے گورنر سٹیٹ بینک رضا باقر کو ہدایت کی کہ سمندر پار مقیم پاکستانیوں نے ہر شعبہ میں بڑی محنت سے پیسہ کمایا ہے اور ان کے پاس پاکستان کی مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کے مساوی پیسہ ہے جس کو پاکستان لانے کیلئے انہیں متوجہ کیا جائے اور اس حوالہ سے مزید اقدامات کئے جائیں۔