پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے صوبے میں سیاحت کے فروغ کے لیے مزید پانچ ریسٹ ہاؤسز صوبائی ٹورازم اتھارٹی کے حوالے کرنے کی منظوری دے دی۔
کے پی حکومت نے اس سے قبل صوبے میں تمام 169 حکومتی ریسٹ ہاؤسز کو ٹورازم اتھارٹی کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا تھا تاکہ مقامی اور غیرملکی سیاحوں کو بہترین رہائش فراہم کی جا سکے۔ اس پالیسی کے تحت پہلے ہی مختلف سیاحتی مقامات کے کئی حکومتی ریسٹ ہاؤسز کو ٹورازم اتھارٹی کے حوالے کیا جا چکا ہے۔
وزیراعلیٰ کے مشیراطلاعات کامران بنگش کے مطابق صوبائی کابینہ نے گلیات میں پانچ ریسٹ ہاؤسز کی آن لائن بکنگ اور باہر سے خدمات لینے کی منظوری دی تھی۔
“ان ریسٹ ہاؤسز میں سپیکر ہمالیہ ریسٹ ہاؤس، پولیس آئی جی ہاؤس، کارنک ہاؤس جبکہ بقیہ کے دو ریسٹ ہاؤسز میں گورنر ہاؤس اور چیف منسٹر ہاؤس کو تزئین و آرائش کے بعد ٹورازم اتھارٹی کے حوالے کیا جائے گا”۔
یہ بھی پڑھیے:
خیبرپختونخوا حکومت کا مزید 27 ریسٹ ہاؤسز سیاحوں کے لیے کھولنے کا فیصلہ
سعودی عرب کا سیاحتی شعبے میں 2030 تک 10 لاکھ نوکریاں پیدا کرنے کا اعلان
کورونا، عالمی سیاحت بدترین بحران سے دوچار، کھربوں ڈالر ڈوب گئے
یہ بھی مدِنظر رہے کہ کُل 169 ریسٹ ہاؤسز کو ٹورازم اتھارٹی کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا، جس میں سے ابھی تک 48 ریسٹ ہاؤسز کو بیرونی خدمات لینے کے لیے اشتہار دیے گئے ہیں۔ دوسرے مرحلے میں 80 ریسٹ ہاؤسز سمیت سوات سرینگر ہوٹل بھی شامل ہے جہاں عمارت کو خوبصورت بنانے کا کام جاری ہے۔
ذرائع کے مطابق ٹورازم اتھارٹی ان ریسٹ ہاؤسز کو سیاحت کے لیے استعمال کر کے قومی خزانے کو لاکھوں روپے کما کر دیں گے۔ اس سے قبل، یہ ریسٹ ہاؤسز مختلف حکومتی محکموں کے استعمال میں تھے اور صرف محکموں کے ملازمین کی جانب سے استعمال کیے جاتے تھے۔
ذرائع نے کہا کہ حکومتی ریسٹ ہاؤسز کی تزئین و آرائش پر سالانہ لاکھوں روپے خرچ ہونے کے باوجود ان ریسٹ ہاؤسز سے کسی بھی طرح کی آمدن نہیں ہو رہی تھی۔
سیاحت کےفروغ کے لیے ضروری فنڈز کی فراہمی کے علاوہ صوبائی کابینہ نے 48 کلومیٹر طویل کالام کمراٹ روڈ، 52 کلومیٹر طویل تھل پترک روڈ اور 14 کلومیٹر طویل تھل جزباندہ روڈ کی تعمیر کی منظوری بھی دی ہے۔