کوئٹہ: کوئٹہ احتساب عدالت نے سابق چئیرمین بلوچستان ڈویلپمنٹ اتھارٹی (بی ڈی اے) اور ٹتھیان کوپر کمپنی (ٹی سی سی) کے سابق سکیورٹی افسر کو ریکوڈک کیس میں ملوث ہونے کے الزام میں ریمانڈ پر مزید تفتیش کیلئے نیب کے حوالے کر دیا۔
سابق چئیرمین بی ڈی اے اور ٹی سی سی کے سابق افسر کو اسلام آباد سے چار روز پہلے گرفتار کیا گیا تھا۔
احتساب عدالت اسلام آباد سے راہداری ریمانڈ لینے کے بعد دونوں ملزمان کو کوئٹہ احتساب عدالت میں جج منور شاہوانی کے سامنے پیش کیا گیا جہاں عدالت نے نیب کی 15 روزہ ریمانڈ کی درخواست منظور کر لی۔
یہ بھی مدِ نظر رہے کہ قومی احتساب بیورو بلوچستان نے چئیرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی منظوری کے بعد 26 مبینہ ملزمان کے خلاف ریفرنس دائر کر رکھا ہے، ریکوڈک کیس میں بلوچستان حکومت کے سابق افسران اور عالمی کمپنیاں بھی شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیے:
ریکوڈک کیس میں پاکستان کو بڑا ریلیف مل گیا
ریکوڈک کیس جرمانہ، پاکستان کی نظرثانی کی درخواست منظور
ریکوڈیک منصوبہ، قومی خزانے کو کھربوں کا نقصان پہچانے والے عناصر کیخلاف ریفرنس دائر
ملزمان پر ملی بھگت سے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا تھا۔
1993ء میں بی ڈی اے اور آسٹریلوی مائننگ کمپنی بروکن ہلز پروپرائٹری نے چاغی ہلز ایکسپلوریشن جوائنٹ وینچر کے معاہدے پر دستخط کیے تھے جس میں آسٹریلوی کمپنی نے بی ڈی اے کے افسران کی ملی بھگت سے غیرقانونی طور پر فائدے حاصل کیے تھے۔
نیب کے مطابق “بلوچستان مائننگ کنسیشن رولز میں معاہدے کی شرائط کو مزید مضبوط کرنے کے لیے ناصرف غیرقانونی طور پر قوانین میں ترمیم کی گئی بلکہ غیرقانونی ذیلی معاہدے بھی کیے جاتے رہے جس سے نئی کمپنی ٹی سی سی کو مالی طور پر فائدہ حاصل ہوا اور قومی مفاد کو نقصان پہنچتا رہا”۔
مزید برآں، محکمہ مال کے افسران کی جانب سے دیگر معاملات اور زمین کی الاٹمنٹ میں ہیرپھیر بھی سامنے آیا جبکہ اس حوالے سے ملزمان نے مالی فائدے لینے کا بھی اقرار کیا ہے۔
ریکارڈ کی چھان بین اور گواہان کے بیانات میں ٹی سی سی کا حکومتی ملازمین کو رشوت دینے کا بھی انکشاف ہوا، جس سے کمپنی کو غیرقانونی طور پر فائدہ ہوتا رہا۔
ڈی جی نیب آپریشنز اور ڈی جی نیب بلوچستان کی سربراہی میں ایک تفتیشی ٹیم مذکورہ کیس پر کام کر رہی ہے جو کرپشن کے لحاظ سے ادارے کی تاریخ کا سب سے بڑا کیس ہے۔