ڈالر سے مقابلہ، پاکستانی روپیہ ایشیا کی تیسری بہترین کرنسی بن گیا

زرمبادلہ کے ذخائر، ترسیلات زر میں اضافے اورادائیگیوں کے توازن میں بہتری کے باعث یکم اکتوبر سے پاکستانی کرنسی امریکی کرنسی کے مقابلے میں 3.1 فیصد مستحکم ہوئی

1249

کراچی : پاکستانی روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قدر میں کمی آنے کا سلسلہ جاری ہے اور 11 نومبر کو انٹربینک مارکیٹ میں ایک ڈالر 158.49 روپے کا فروخت ہوا۔

کرنسی مارکیٹ میں پاکستانی روپیہ تیزی کے ساتھ مستحکم ہو رہا ہے جس کی بدولت یہ کارکردگی کے لحاظ سے ایشیا کی تیسری بہترین کرنسی بن گیا ہے۔

معاشی امور اور کرنسی کے اتار چرھائو پر گہری نظر رکھنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ یکم اکتوبر سے اب تک ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں تین فیصد اضافہ ہوا ہے، یہی وجہ ہے کہ پاکستانی کرنسی ایشیا کی تین بہترین کرنسیوں میں جگہ بنانے میں کامیاب ہو پائی ہے۔

ایشیا میں ڈالر کے مقابلے میں بہترین کارکردگی دکھانے والی کرنسیوں میں انڈونیشیا کا روپیہ پہلے، جنونی کوریا کا وان دوسرے اور پاکستانی روپیہ تیسرے نمبر پر ہے۔ انڈونیشیا کا روپیہ ڈالر کے مقابلے میں 4.5 فیصد، جنوبی کوریائی وان 3.6 فیصد مستحکم ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیے:

کرنسی کی مسلسل تنزلی، ترک صدر کا بڑا اقدام

سات سالوں میں سی پیک منصوبوں پر کتنے ارب ڈالر سرمایہ کاری ہوئی؟

معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ زرمبادلہ کے ذخائر کا استحکام، ترسیلات زر میں اضافہ اور ادائیگیوں کے توازن میں بہتری وہ عوامل ہیں جن کی بدولت روپے کی قدر میں ڈالر کے مقابلے میں اضافہ ہوا ہے۔

یہاں یہ بتانا ضروری ہے کہ زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری کے باوجود سٹیٹ بنک آف پاکستان روپے کو سہارا دینے کے لیے ڈالر فروخت نہیں کر رہا۔

سٹیٹ بنک سے جاری اعداد و شمار کے مطابق 29 اکتوبر تک ملکی زرمبادلہ کے مجموعی ذخائر 19.4 ارب ڈالر کی سطح پر تھے جبکہ اس عرصے تک  مرکزی بنک کے ذخائر  چھ کروڑ دس لاکھ ڈالر اضافے کے ساتھ 12.2 ارب ڈالر ہو گئے تھے۔

تاہم ملک کو رواں برس ابھی دو ارب ڈالر کی قرض ادائیگیاں کرنی ہیں اور کورونا وبا کی دوسری لہر بھی سر اُٹھا رہی ہے، یہ دونوں وہ عوامل ہیں کہ جن کی بنا پر معاشی بحالی اور روپے کا استحکام خطرے کی زد پر ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here