لاہور: پنجاب ریونیو اتھارٹی (پی آر اے) نے صوبائی دارالحکومت میں قائم شادی ہالز، ویڈنگ لانز، مارکیز، ایونٹ پلینرز و کیٹررز کمپنی کو ٹیکس نیٹ میں شامل کرنے کیلئے سروے شروع کر دیا۔
اس سلسلہ میں پنجاب ریونیو اتھارٹی کی جانب سے کمشنر انفورسمنٹ ڈاکٹر جاوید اقبال کی سربراہی میں متعدد ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں جو چھاپے مار کر ریکارڈ کی چھان بین بھی کریں گی۔
ترجمان کے مطابق پی آر اے کی جانب سے غیررجسٹرڈ شادی ہالز اور مارکیز کو رجسٹریشن کے نوٹسز بھی جاری کئے جا چکے ہیں جبکہ قانون کی خلاف ورزی پر بھاری جرمانہ و سیل بھی کیا جا سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے:
کورونا کی دوسری لہر: شادی ہالز میں تقریبات پر پابندی، ماسک نہ پہننے پر جرمانہ ہوگا
شادی ہالز، ہوٹلز کیلئے بزنس ٹرانزیکشنز ایف بی آر کے ساتھ شئیر کرنا لازمی
کورونا کی وجہ سے شادی ہالز کی بندش، خیبر پختونخوا میں مالکان کی احتجاج کی دھمکی
اس سے قبل ستمبر میں ایف بی آر نے شادی ہالز اور ہوٹلز کے لیے اپنی بزنس ٹرانزیکشنز شئیر کرنا لازمی قرار دیا تھا اور اس مقصد کیلئے تمام شادی ہالز اور ہوٹلز کو الیکٹرانک فسکل ڈیوائسز نصب کرنے کی ہدایت کی تھی۔
ایف بی آر نے 26 اگست 2020ء کو ٹیکس آرڈیننس 2001ء کے تحت ٹیکس قوانین پر عملدرآمد کے لیے الیکٹرانک فسکل ڈیوائسز نصب کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔
ان قوانین کے مطابق کراچی، لاہور اسلام آباد، راولپنڈی، فیصل آباد، ملتان، پشاور اور گوجرانوالہ میں کام کرنے والے کاروباروں کے لیے مذکورہ ڈیوائسز نصب کرنا لازم ہے، ان ڈیوائسز کی تنصیب سے مہمان نوازی کے شعبے میں ٹیکس نہ دینے والوں کو ایف بی آر کے ریکارڈ میں لانے میں مدد ملے گی۔
واضح رہے کہ 6 نومبر کو نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے ملک بھر میں کورونا وائرس کی دوسری لہر کے خدشے کے پیش نظر شادی ہالز میں انڈور تقریبات پر 21 نومبر سے 31 جنوری تک پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
این سی او سی کے فیصلے کے خلاف خیبرپختونخوا ویڈنگ ہالز ایسوسی ایشن نے احتجاج کی دھمکی دی ہے، ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن سے شادی ہالز کو سات ارب روپے کا نقصان ہو چکا ہے، اب کام بند کرکے مزید نقصان برداشت نہیں کر سکتے۔
یاد رہے کہ اپریل میں ملک میں لاک ڈائون کے نفاذ کے دوران دیگر کاروباروں کے ساتھ شادی ہالز، مارکیز اور ویڈنگ لانز کو بھی بند کیا گیا تھا جس کے باعث اس انڈسٹری کو بھاری نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
مالکان کا کہنا ہے کہ حکومت شادی ہالز کو دوبارہ بند کرنے پر بضد ہے، اس سے قبل بھی چھ ماہ سے زائد عرصہ شادی ہالز بند رکھے لیکن دیگر کاروباروں کی طرح حکومت کی جانب سے اس انڈسٹری کو کسی قسم کا ریلیف فراہم نہیں کیا گیا۔