اسلام آباد: پاکستان میں ترکمانستان کے سفیر Atadjan Movlamov نے کہا ہے کہ ترکمانستان، افغانستان، پاکستان اور بھارت کا گیس پائپ لائن منصوبہ ( تاپی) عملی سطح پر پہنچ گیا ہے۔
اکنامک جرنلسٹ ایسوسی ایشن فورم کے وفد سے ملاقات کے دوران گفتگو میں ترکمانستان کے سفیر کا کہنا تھا کہ ایک ہزار 840 کلومیٹر طویل تاپی پائپ لائن ترکمانستان سے افغانستان، بھارت اور پاکستان کو گیس کی سپلائی کے لیے استعمال ہو گی اور اس کی تعمیر رکن ممالک کی سرکاری کمپنیاں کریں گی۔
انہوں نے بتایا کہ تاپی پائپ لائن کی تعمیر کے سلسلے میں پاکستان کی حکومت کے ساتھ معاہدہ حتمی مراحل میں ہے اور ان کی حکومت پائپ لائن کی اپنی جانب تعمیر رواں برس مکمل کر دے گی۔
یہ بھی پڑھیے:
تاپی گیس پائپ لائن منصوبہ 2023 تک مکمل ہو جائے گا، سپریم کورٹ میں حکومت کا بیان
سردیوں میں قلت سے بچنے کیلئے حکومت کو کتنی ایل پی جی گیس درآمد کرنی ہو گی؟
ترکمانستان کے سفیر نے کہا کہ تاپی گیس منصوبہ پاکستان کی معاشی حالت میں بہتری کا باعث بنے گا کیونکہ قدرتی گیس ڈیزل اور تیل کی نسبت سستا ایندھن ہے، اس کے علاوہ گیس کی دستیابی سے صنعت کاری کو بھی فروغ ملے گا، منصوبے کے ذریعے پاکستان اور افغانستان کو ٹرانزٹ فیس کی مد میں اربوں ڈالر حاصل ہوں گے۔
انہوں نے بتایا کہ اس منصوبے کے علاوہ ترکمانستان سے لے کر پاکستان اور افغانستان تک فائبر آپٹک بھی بچھائی جائے گی جو سو گیگا بائیٹس فی سیکنڈ کی رفتار سے یورپ، ایشیا اور جنوب مشرقی ایشیا کا ڈیٹا فراہم کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ دونوں منصوبوں کے علاوہ ترکمانستان، افغانستان اور پاکستان مشترکہ طور پر پاور ٹرانسمیشن پراجیکٹ بھی شروع کریں گے جس سے ناصرف تاپی پائپ لائن منصوبے کو بجلی فراہم کی جائے گی بلکہ پاکستان اور افغانستان کے ذریعے تین ہزار میگاواٹ بجلی درآمد بھی کی جاسکے گی۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ ہر کوئی تاپی گیس پائپ لائن منصوبے میں سرمایہ کاری کر سکتا ہے جب کہ ان کا ملک چائنہ پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے (سی پیک) کا حصہ بننے میں بھی دلچسپی رکھتا ہے۔