قانون کی خلاف ورزی، ترکی میں یوٹیوب، فیس بک، ٹویٹر پر بھاری جرمانے عائد

نئے قانون کے تحت سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو ترکی میں اپنا نمائندہ تعینات کرنے کا  پابند بنایا گیا ہے، عدم تعمیل پر ایپس کو مستقل بند بھی کیا جا سکتا ہے

869

انقرہ :  ترکی نے حال ہی میں نافذ کیے گئے ایک قانون کی پاسداری نہ کرنے پر سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بک، ٹویٹر اور تین دیگر ایپس پر پابندی لگا دی۔

جولائی میں پاس کیے گئے قانون کے تحت اُن سوشل میڈیا پلیٹ فارمز، جن کے صارفین کی تعداد 10 لاکھ ہے، کو ملک میں اپنا نمائندہ تعینات کرنے کا  پابند بنایا گیا ہے جو عدالتی احکامات پر عمل کرتے ہوئے متنازع مواد کو ہٹانے کا کام کرے یا پھر بھاری جرمانہ بھرے۔

مگر فیس بک، یوٹیوب، انسٹا گرام، ٹویٹر، پیری سکوپ اور ٹک ٹاک نے مذکورہ قانون پر عمل درآمد نہیں کیا جس پر ترکی نے ان پر ایک کروڑ لیرا (12 لاکھ ڈالر) جرمانہ عائد کر دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: امریکا میں سوشل میڈیا کمپنیوں کو لگام ڈالنے کی کوشش، ٹرمپ کا نیا ایگزیکٹو آرڈر کیا ہے؟

قانون کی خلاف ورزی پر سوشل میڈیا ایپس پر عائد کردہ جرمانے کی خبر  ٹرانسپورٹ اور انفراسٹرکچر کے ڈپٹی وزیرعمر فتح سیان Omer Fatih Sayan نے بذریعہ ٹویٹ دی۔

اپنے ٹویٹ میں ان کا کہنا تھا کہ اگر ان سوشل میڈیا ایپس نے دسمبر تک ترکی میں اپنے دفاتر نہ کھولے تو انہیں اضافی جرمانے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اور اگر جنوری تک ایسا  نہ کیا گیا تو ان پر اشتہار نشر کرنے پر پابندی عائد کر دی جائے گی۔

مزید یہ کہ اگر اشتہاروں پر پابندی کے تین ماہ بعد تک بھی ان کمپنیوں نے قانون پر عمل درآمد نہ کیا تو ان کے بینڈ وڈتھ ( Bandwidth) میں پہلے پچاس اور پھر نوے فیصد تک کمی کر دی جائے گی اور اگر ایسا ہوا تو ملک میں ان ایپس تک رسائی مکمل بند ہوجائے گی۔

اب تک صرف روسی سوشل میڈیا کمپنی VK  نے اس قانون کی پاسداری کرتے ہوئے ملک میں اپنا نمائندہ مقرر کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: دبئی اسلامک بنک کا بڑا اقدام، 15 سالوں میں پہلی مرتبہ اشتہاری مہم چلانے کا فیصلہ

 یہاں یہ بتانا ضروری ہے کہ ترک صدر رجب طیب اردگان کے سوشل میڈیا پر ایک کروڑ 70 لاکھ فالوورز ہیں مگر ان کے دور میں سوشل میڈیا پابندیوں کی زد میں ہے، خاص طور پر صدر کے خلاف کی جانے والی پوسٹوں پر کڑی نگاہ رکھی جا رہی ہے۔

صدراردگان سوشل میڈیا ویب سائٹس کو کچھ خاص پسند نہیں کرتے یہی وجہ ہے کہ انھوں نے 2014ء میں اس کو ترکی سے نکال دینے کی بات بھی کی تھی۔

ترکی میں سوشل میڈیا کمپنیوں سے متعلق نئے قانون کے نفاذ کے پیچھے بھی وزیر خزانہ بیرت البیراق (Berat Albayrak) اور ان کی اہلیہ ایسرا (Esra)، جو صدر اردگان کی صاحبزادی ہیں، کی آن لائن تضحیک پر صدر کا غصہ ہے۔

دوسری جانب ترکی کے عوام  ویب سائٹس اور آن لائن کانٹنٹ تک رسائی محدود کر دیے جانے کے عادی ہو چکے ہیں، عدالتوں سے آئے روز ٹویٹر اور دیگر سوشل میڈیا ایپس کو مواد ہٹانے کی درخواستیں بھجوائے جانے کا سلسلہ گزشتہ کئی سالوں سے جاری ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here