اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس ( جی آئی ڈی سی ) کیس سے متعلق فیصلے کے خلاف دائر تمام نظرثانی درخواستیں مسترد کر دیں۔
عدالت عظمیٰ نے حکومت کو کمپنیوں سے بقایا جات کی ریکوری 24 کی بجائے 60 اقساط میں وصول کرنے کا حکم دے دیا جبکہ پہلے سے ریکور کیے گئے 295 ارب روپے خرچ کرنے سے متعلق حکومت سے تفصیلات بھی طلب کر لیں۔
سوموار کو جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں قائم سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس (جی آئی ڈی سی) کیس سے متعلق فیصلے کے خلاف دائر نظرثانی درخواستوں پر سماعت کی۔
یہ بھی پڑھیے:
گیس سیس کیس، سپریم کورٹ کا کمپنیوں کو417 ارب روپے ادائیگی کا حکم
کمپنیاں گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس دو سال میں ادا کر سکتی ہیں: پٹرولیم ڈویژن
دوران سماعت جسٹس فیصل عرب نے درخواست گزار نجی کمپنی کے وکیل نعیم بخاری کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ عدالتی فیصلے میں کوئی کمی ہے تو اس کی نشاندہی کریں، ہم اپیلیں نہیں سن رہے، نظر ثانی درخواستیں سن رہے ہیں، آپ اپیل نہیں، نظرثانی درخواستوں پر دلائل دیں۔
جسٹس مشیر عالم نے درخوست گزاروں کے وکیل سلمان اکرم راجہ سے استفسار کیا کہ کمپنیوں کو رعایت دینے یا ریکوری کی قسطیں بڑھانے پر آپ کی کیا رائے ہے؟ اس پر وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ قسطوں کی تعداد 24 سے بڑھا کر 48 ماہ کی جانی چاہیے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ عدالت کو بتائیں جو 295 ارب روپے ریکور ہوئے وہ کہاں ہیں؟ عدالتی فیصلے کے بعد کیا اقدامات اٹھائے گئے ہیں؟
جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ہم چھ ماہ میں کام شروع کر رہے ہیں، عدالت کو تمام اقدامات سے متعلق رپورٹ جمع کروائی جائے گی۔
عدالت عظمی نے گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس( جی آئی ڈی سی ) کیس سے متعلق فیصلے کیخلاف دائر تمام نظرثانی درخواستیں مسترد کر تے ہوئے حکومت کو بقایاجات کی ریکوری 24 کی بجائے 60 اقساط میں کرنے کا حکم دیدیا جبکہ پہلے سے ریکور کیے گئے 295 ارب روپے خرچ کرنے سے متعلق تفصیلات بھی طلب کر لی ہیں۔
کس کس کمپنی کی جانب بقایا جات واجب الادا ہیں؟
سپریم کورٹ کی جانب سے نظرثانی کی درخواستیں مسترد ہونے کے بعد جن کمپنیوں کو گیس سیس کی مد میں بقایا جات ادا کرنا پڑیں گے ان میں اینگرو فرٹیلائزر لمیٹڈ، فوجی فرٹیلائزر لمیٹڈ، فوجی فرٹیلائزر بن قاسم لمیٹڈ، لکی سیمنٹ لمیٹڈ، گل احمد ٹیکسٹائل ملز لمیٹڈ، فیروز ملز لمیٹڈ، لوٹے کیمیکلز پاکستان لمیٹڈ، اینگرو پالیمر اینڈ کیمیکلز لمیٹڈ، بلوچستان گیس لمیٹڈ، میپل لیف سیمنٹ فیکٹری لمیٹڈ اور سینچری پیپرز اینڈ بورڈ ملز لمیٹڈ کے علاوہ دیگر کمپنیاں شامل ہیں۔
واضح رہے کہ جی آئی ڈی سی کیس میں سپریم کورٹ نے 13 اگست 2020ء کو فیصلہ سنایا تھا جس میں عدالت عظمی نے حکومت کو کمپنیوں سے 417 ارب روپے 24 ماہ میں قسط وار میں وصول کرنے کی اجازت دی تھی۔ عدالتی فیصلے پر نجی کمپنیوں نے نظر ثانی درخواستیں دائر کی تھیں۔