لاہور: پاکستان میں کام کرنے والی دو سو بڑی ملٹی نیشنل کمپنیوں کی تنظیم، اوورسیز انویسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (OICCI) نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے وفاقی دارالحکومت میں موبائل ٹیلی کام کمپنی جاز کا دفتر سیل کرنے کے اقدام پر شدید تحفظات اور پریشانی کا اظہار کیا ہے۔
گزشتہ دنوں فیڈرل بورڈ آف ریونیو ( ایف بی آر) کے لارج ٹیکس پئیر یونٹ نے اسلام آباد کے علاقے ایف 8 میں جاز کا مرکزی دفتر ٹیکس کی عدم ادائیگی کا نوٹس بھجوانے کے فوری بعد سیل کر دیا تھا۔
اس معاملے پر اوورسیز انویسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر ہارون رشید کا اپنے ردِعمل میں کہنا تھا کہ ”ٹیکس کی ڈیمانڈ کی قانونی حیثیت کا جائزہ لیے بغیر ایف بی آر کی جانب سے جس طرح معاملے کو ہینڈل کیا گیا وہ مایوس کن ہے، یہ اقدام ملک میں بیرونی سرمایہ کاری لانے کی حکومتی کوششوں کے لیے بڑا دھچکا ہے۔”
یہ بھی پڑھیے:
’جاز کی فورجی سروس میں 3 ارب 70 کروڑ سرمایہ کاری‘
ایف بی آر تحقیقات میں دو شوگر ملز کی اربوں روپے کی بے نامی ٹرانزیکشنز بے نقاب
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں براہ راست بیرونی سرمایہ کاری کی شرح پہلے ہی خطے میں سب سے کم ہے، عالمی سطح پر معیار یہ ہے کہ براہ راست بیرونی سرمایہ کاری جی ڈی پی کے تین فیصد کے برابر ہوتی ہے مگر ہمارے ہاں یہ صرف ایک فیصد ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کا یہ غیرذمہ دارانہ اور غیر منصفانہ اقدام حکومت کے کاروبار میں آسانی فراہم کرنے کے بیانیے کی کھلی نفی ہے۔
’او آئی سی سی آئی سمجھتا ہے کہ ملک کی سب سے بڑی ٹیلی کام کمپنی کے خلاف کارروائی پاکستان میں کام کرنے والے غیرملکی سرمایہ کاروں میں بے چینی پیدا کرے گی اور اس سے اُن 35 ممالک کے کاروباری چیمبرز میں پاکستان کے حوالے سے بداعتمادی پیدا ہو گی جہاں سے او آئی سی سی آئی کی رکن کمپنیاں پاکستان میں کاروبار کرنے آئی ہیں۔‘
اس موقع پراوورسیز انویسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر ہارون رشید نے چئیرمین ایف بی آر پر زور دیا کہ معاملے کو جاز کی انتظامیہ کے ساتھ مل بیٹھ کر حل کیا جائے۔