اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے کی جانے والی جانچ پڑتال میں ہنزہ شوگر ملز اور الائنس شوگر ملز کے اکاؤنٹس میں اربوں روپے کی بے نامی ٹرانزیکشنز کا انکشاف ہوا ہے۔
پرافٹ اردو کو حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق ایف بی آر کے لاہور میں واقع بے نامی دفتر زون ٹو میں پانچ شوگر ملز کے حوالے سے تحقیقات چل رہی ہیں، اس ضمن میں ان ملز کے مالکان کو بھی طلب کیا گیا تھا تاکہ ان کے خریداروں کی رجسٹریشن کی معلومات حاصل کی جا سکیں۔
مذکور شوگر ملز کے خلاف ابتدائی تحقیقات میں بڑے پیمانے پر بے نامی ٹرانزیکشنز کا پتہ چلا تھا مگر وقت کی کمی اور لاجسٹک مسائل کے باعث اس تحقیقات کو دو ملز یعنی الائنس شوگر ملز اور ہنزہ شوگر ملز تک محدود کر دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیے :
اسیری کے باوجود انور مجید اپنی شوگر ملز کے سی ای او برقرار، مگر کیسے؟
چینی حکومت کا توانائی کمپنی کو پاکستان سٹاک ایکسچینج کا حصہ بنانے کا فیصلہ
ان شوگر ملز کے اکاؤنٹس میں نامعلوم ٹرانزیکشنز کا انکشاف ہونے پر انہیں بے نامی ٹرانزیکشنز ایکٹ 2017ء کے تحت شو کاز نوٹسز جاری کر دیے گئے ہیں۔
ان شوگر ملز کے سیلز ٹیکس ریٹرنز کے مطالعے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ 2017-18ء میں الائنس شوگر ملز نے 19.1 ارب روپے اور ہنزہ شوگر ملز نے 51 کروڑ ساٹھ لاکھ روپے کی چینی غیر رجسٹرڈ افراد کو فروخت کی۔
اس پر ایف بی آر نے ان خریداروں کو طلب کرکے اس بابت معلومات مانگیں تو انہوں نے مذکورہ دونوں شوگر ملز کے اکاؤنٹس میں ہونے والی ٹرانزیکشنز سے لاعلمی کا اظہار کر دیا۔
تاہم تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ دونوں ملز کے سیلز ٹیکس ریٹرنز میں دکھائے گئے غیررجسٹرڈ خریدار دراصل پس پردہ مالکان ہیں، اس کے علاوہ ملز نے اپنے ریکارڈ میں جن لوگوں کو چینی بیچی ان میں سے کوئی ٹرک ڈرائیور ہے تو کوئی عام ملازم جنہیں چینی کی اس خریداری بارے کوئی علم ہی نہیں ہے۔