لاہور: ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) نے زندگی بچانے والی 94 ادویات کی قیمتوں میں اضافے کے ایک ماہ بعد نوٹی فکیشن جاری کر دیا۔
قیمتوں میں اضافے کی منظوری ستمبر میں وفاقی کابینہ نے دی تھی جس کا مقصد مارکیٹ میں ان ادویات کی قلت ختم کرنا تھا۔
جن ادویات کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ان میں ہائی بلڈ پریشر یا دل کے دورے، کالا موتیا، فالج سمیت دیگر بیماریوں کی وہ ادویات اور انجیکشن شامل ہیں جو ہنگامی صورت حال میں استعمال کیے جاتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے:
ادویات کی قیمتوں میں دوبارہ اضافہ، حقیقت کیا ہے؟
مہنگائی کے ستائے عوام کو ایک اور جھٹکا، 253 ادویات کی قیمتوں میں اضافہ
پہلی سہ ماہی میں پاکستان نے 6 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کی ادویات برآمد کیں
وزارتِ صحت کی جانب سے اس سے قبل جاری کیے گئے ایک بیان کے مطابق ان ادویات کی زیادہ سے زیادہ ریٹیل قیمت 30 جون 2021ء تک برقرار رہے گی۔
حکومت نے ستمبر میں اعلان کیا تھا کہ ڈرگ پرائسنگ پالیسی 2018ء کے تحت ڈرگ پرائسنگ کمیٹی کی تجویز کے مطابق ‘ہارڈشپ کیٹگری’ کی ادویات کی قیمتوں میں ہی اضافہ کیا گیا ہے۔
فارماسیوٹیکل کمپنیوں کی پیداواری لاگت میں اضافے کی وجہ سے مذکورہ ادویات کی پیداوار نہ ہونے کے برابر تھی جس کے باعث مذکورہ ادویات مارکیٹ بلیک میں یا مہنگے داموں فروخت ہو رہی تھیں، اکثر کمپنیوں نے مینوفیکچرنگ ہی روک دی تھی، اسی لیے بقول حکومت کے ان ادویات کی قیمتیں بڑھانا پڑیں۔
جمعرات کو قومی اسمبلی میں ادویات کی قیمتوں میں اضافہ سے متعلق خواجہ شیراز محمود اور دیگر اراکین کے توجہ مبذول نوٹس پر وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے ایوان کو بتایا کہ 94 ضروری ادویات کی قیمتوں کو جون 2021ء تک کیپ کر دیا گیا ہے اور ان ادویات کی قیمتوں میں مزید اضافہ نہیں ہو سکتا، قیمتوں میں اضافہ کا اختیار حکومت نے فارما کمپنیوں سے واپس لے کر ڈریپ کو دے دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 94 ادویات میں ایسیفیلوزومیٹ کی سرکاری قیمت دو روپے تھی‘ یہ قیمت وارا نہیں کھاتی تھی۔ دو روپے کی دوائی 50 روپے میں مل رہی تھی اب اس کی قیمت 7 روپے ہے۔ اسی طرح ایڈرینالین اور ایٹروپین آپریشن تھیٹر کے استعمال کی دوا تھی۔ اس کی قیمت بھی معقول بنائی گئی ہے۔