اسلام آباد: ٹیلی کام کمپنی جاز کے ترجمان نے گزشتہ روز فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے دفتر سیل کرنے اور ٹیکس وصولی کے نوٹس موصول ہونے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس اقدام سے کمپنی کے بیرونی سرمایہ کاروں کا اعتماد متزلزل کرے گا۔
بدھ کو ایف بی آر نے وفاقی دارالحکومت کے سیکٹر ایف 8 میں واقع پاکستان موبائل کمیونیکیشن لمیٹڈ (موبی لنک) کا صدر دفتر 22.03 ارب روپے کے ٹیکس اور 3.3 ارب کے ڈیفالٹ سرچارج کی عدم ادائیگی کی بناء پر سیل کر دیا تھا۔
ذرائع نے پرافٹ اردو کو بتایا کہ ایف بی آر کی جانب سے کمپنی کو سال 2018ء سے واجب الادا ٹیکس کی ادائیگی کے لیے متعدد بار نوٹسز جاری کیے گئے مگر موبی لنک نے یہ ٹیکس جمع نہیں کروایا جس پر اس کے خلاف کارروائی عمل میں لائی گئی ہے۔
تاہم جاز کے ترجمان نے کہا ہے کہ ایف بی آر کی کارروائی 2018ء میں ایک متنازعہ ٹیکس رقم کی وصولی کے سلسلہ میں کی گئی جس کا معاملہ عدالت میں چل رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جاز نے ہمیشہ قانونی دائرہ میں رہتے ہوئے مسائل کا حل تلاش کیا ہے، یہ مسئلہ بھی قانونی پہلووں کو سامنے لا کر باہمی مذاکرات سے حل کر لیا جائے گا۔
ترجمان نے کہا پاکستان میں انٹرنیٹ براڈ بینڈ فراہمی کے سب سے بڑے فورجی آپریٹر نے گزشتہ پچیس سال کے دوران ملک میں ساڑھے نو ارب ڈالر سے زائد غیرملکی سرمایہ کاری کی ہے، جاز اس وقت پاکستان میں سب سے زیادہ ٹیکس ادا کرنے والے کاروباری اداروں میں سے ایک ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ چھ سالوں کے دوران ٹیکس اور ڈیوٹیز کی مد میں جاز نے اڑھائی سو ارب روپے قومی خزانے میں جمع کرائے ہیں۔ جاز ہمیشہ سے قانون کی پاسداری کرنے والا ایک ذمہ دارکاروباری ادارہ ہے جو چھ کروڑ تیس لاکھ صارفین کو بہتر ین سہولیات دیتے ہوئے پاکستانی معیشت کی ترقی میں نمایاں کردار ادا کر رہا ہے۔
ترجمان جاز نے کہا ہے کہ سماجی ذمہ داریوں کے پیش نظر کمپنی نے پاکستان میں سیلاب، زلزلہ اور حالیہ کورونا وباء جیسی آفات کے دوران ایک ارب بیس کروڑ روپے کا ریلیف پیکیج بھی دیا ہے۔
انہوں نے جاز صارفین کو یقین دلایا کہ تمام تر رکاوٹوں کے باوجود جاز سروسز کی بلاتعطل فراہمی جاری رہے گی۔