اسلام آباد: پاکستان پوسٹ کے سینٹرلائزڈ سافٹ وئیر سولیوشن (سی ایس ایس) کے مسائل کی وجہ سے فنانشل ٹرانزیکشنز سسٹم کو مینول کھاتہ جات کے نظام کے تحت کر دیا گیا۔
ذرائع نے پرافٹ اردو کو بتایا کہ پاکستان پوسٹ اور وزارتِ مواصلات کے کچھ بڑوں کے مابین اختلافات کا خمیازہ قومی ادارے کو بھگتنا پڑ رہا ہے، انٹرنیٹ اور موبائل ادائیگیوں کے دور میں پاکستان پوسٹ کو پتھر کے زمانے میں دھکیل دیا گیا ہے جس کے باعث ادارہ مالیاتی ادائیگیوں کا نظام مینؤل طریقہ کار کے ذریعے چلانے پر مجبور ہے۔
اس وقت جنرل پوسٹ آفسز (جی پی اوز) کے حکام ڈیٹا کو محفوظ کرنے کے لیے ایکسل شیٹس پر ڈیٹا منتقل کر رہے ہیں تاہم پاکستان پوسٹ کے ایک افسر نے پرافٹ اردو کو بتایا کہ مینؤل ٹرانزیکشنز کے ریکارڈ میں کئی غلطیاں پائی گئی ہیں جس کے باعث سیونگ اکاؤنٹس میں جعلی ٹرانزیکشنز ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔
پاکستان پوسٹ کی انتظامیہ نے ملک بھر کے 83 جی پی اوز میں سات مالی سروسز کو آٹومیٹ کرنے کے لیے 2012ء میں ٹیلکونیٹ (Telconet) نامی کمپنی کو ٹھیکہ دیا تھا لیکن ایک انکوائری رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ مذکورہ سسٹم سات سال کے عرصے کے بعد بھی مؤثر طور پر کام نہیں کر رہا۔
ٹیلکونیٹ نے پاکستان پوسٹ کی انکوائری رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے محکمہ ڈاک کے آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ نے پہلے تین سال ان کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا تھا جس کے نتیجے میں سروس کنٹریکٹ کو 2017ء تک توسیع دی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیے:
پاکستان پوسٹ کو نئے سیونگ اکائونٹس کھولنے سے روک دیا گیا
پاکستان پوسٹ کے تمام 83 جی پی اوز میں کمپیوٹرائزڈ پنشن ادائیگی کا نظام نافذ
آئی ٹی کے آزاد ماہرین کہتے ہیں کہ پاکستان پوسٹ کے حکام کے اندر ذاتی مفادات کی جنگ فنانشل ٹیکنالوجی کا نفاذ اور سروسز کی فراہمی کو مشکل بنا رہی ہے، محکمے کے ملازمین نے تنظیم کی ہر سطح پر آٹومیشن کی مخالفت کی جو کہ بالکل بے بنیاد تھی۔
ریکارڈ سے معلوم ہوتا ہے کہ ٹیلکونیٹ نے سافٹ وئیر، کنسلٹنگ، سٹاف کی تربیت اور سپورٹ سروسز کے لائسنس کے لیے Escher software کو ساڑے چھ لاکھ ڈالر ادا کیے تھے جس کے نتیجے میں ہی پاکستان پوسٹ کیلئے بہترین سہولت میسر آئی جس پر کامیابی سے عملدرآمد بھی شروع ہو گیا تھا، پاکستان پوسٹ کے آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ نے بھی اس بات کی تائید کی کہ تمام فنانشل سروسز پر معاہدے کے مطابق مقررہ وقت کے اندر عملدرآمد کیا گیا۔
پاکستان پوسٹ کے ساتھ ٹیلکونیٹ کا ٹھیکہ ختم ہونے اور 15 فروری 2019 کے بعد بھی کمپنی کے سسٹم کے تحت ہی 83 جی پی اوز میں مذکورہ تمام سروسز فراہم کی جا رہی تھیں جس سے پتا چلتا ہے کہ ٹیلکونیٹ نے فروری 2019ء میں تمام سسٹم مکمل طور پر فعال چھوڑا تھا۔
فنانشل سروسز فراہم کرنے والی نئی کمپنی کے پاس وہ تمام ریکارڈ اور ڈیٹا موجود تھا، نئی کمپنی کو پاکستان پوسٹ کی جانب سے کامیاب آپریشنز پر ادائیگی بھی کر دی گئی تھی، ذرائع کا کہنا تھا کہ ٹیلکونیٹ سالانہ 70 ملین روپے میں پاکستان پوسٹ کو سروسز فراہم کر رہی تھی جبکہ مذکورہ سات سروسز کی فراہمی کے لیے نئی کمپنی کو فروری 2019 میں سالانہ 130 ملین روپے کے حساب سے ٹھیکہ دیا گیا۔
ایف آئی اے نے سی ایس ایس پروجیکٹ سے متعلق ٹھیکے کے قواعدوضوابط کے بارے میں تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ یہ بھی اطلاعات ہیں کہ پاکستان پوسٹ نے مبینہ طور پر آئی ٹی اور فنانشل سروسز ونگ کو بند کر دیا ہے، یہ ڈیجیٹل فنانشل ٹرانزیکشنز کو دیکھ رہے تھے۔