لاہور : لیبر اینڈ ہیومن ریسورس ڈیپارٹمنٹ پنجاب نے صوبے بھر میں چھوٹے کاروباروں کی رجسٹریشن کے لیے ایپ لانچ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس مقصد کے لیے پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ (پی آئی ٹی بی) کی مدد لی جائے گی۔
لیبرڈیپارٹمنٹ کے حکام نے پرافٹ اردو کو بتایا کہ چھوٹے کاروباروں کی رجسٹریشن بذریعہ ایپ کرنے کا فیصلہ محکمے کے سیکرٹری احمد جاوید قاضی کی سربراہی میں ہونے والے ایک اجلاس میں کیا گیا جس میں پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ ( پی آئی ٹی بی ) کی ایڈیشنل ڈائریکٹر صائمہ شیخ نے اس ایپ کے فیچرز بارے شرکاء کو بریفنگ دی۔
اس موقع پر سیکرٹری لیبر ڈیپارٹمنٹ احمد جاوید قاضی نے حکومتی اداروں میں خود کا ر نظام کی اہمیت اور ضرورت پر زور دیتے ہوئے اس ایپ کی جلد تیاری کی ہدایت کی۔
ان کا کہنا تھا کہ اس ایپ کی وجہ سے چھوٹی دکانوں میں کام کرنے والوں کے لیے خود کو رجسٹر کروانے میں سہولت میسر آئے گی، رجسٹریشن ہونے پر ان دکانوں کوآن لائن سرٹیفکیٹس جاری کیے جائیں گے اور لیبر آفیسر موقع پر پہنچ کر ان سرٹیفکیٹس کی بذریعہ کیو آر کوڈ تصدیق کر سکے گا۔
انہوں نے کہا کہ بڑی صنعتوں کی آن لائن رجسٹریشن پہلے ہی کی جا رہی ہے اور سوشل سکیورٹی کے ساتھ وابستہ 73 فیصد سے زائد بڑی صنعتوں نے اس مرتبہ اپنے واجبات آن لائن ہی جمع کروائے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے :
ایف بی آر اور بڑے ریٹیلرز کے درمیان ٹیکس چھوٹ کا معاہدہ طے پا گیا
پاکستان کا گاڑیوں میں سی این جی کے بجائے ایل این جی استعمال کرنے کا فیصلہ، فائدہ کیا ہوگا ؟
پرافٹ اردو سے بات چیت میں صوبائی وزیر لیبر انصر مجید خان کا کہنا تھا کہ ”ہم نے مزدوروں کی سہولت کے لیے محکمے کے سارے رجسٹریشن کے عمل کو آٹومیٹڈ کرنے پر کام شروع کر دیا ہے، نئے سسٹم کے ذریعے مزدوروں کے لیے ناصرف خود کو رجسٹر کروانا آسان ہو گا بلکہ رجسڑڈ مزدوروں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوگا۔”
ان کا کہنا تھا کہ بد قسمتی سے مزدوروں کی رجسؕریشن کے حوالے سے 2014ء کے بعد سے کوئی سروے نہیں ہوا مگراب موجودہ حکومت یہ سروے کر رہی ہے۔
صوبائی وزیر نے مزید کہا کہ ہمارے پاس صرف بڑی صنعتوں میں کام کرنے والے مزدور ہی رجسٹرڈ ہیں اور صرف 12 لاکھ مزدوروں کا ہی ڈیٹا موجود ہے جو بہت کم ہے، مزدوروں کے عالمی ادارے ( آئی ایل او) کے مطابق ہمارے محکمے کے پاس کم از کم 30 لاکھ مزدوروں کا ڈیٹا ہونا چاہیے۔
ان کا کہا تھا کہ جب پاکستان تحریک انصاف کی حکومت اقتدار میں آئی تھی تو رجسٹرڈ مزدوروں کی تعداد 10 لاکھ تھی جسے موجودہ سرکار 2022ء تک 20 لاکھ تک پہنچانا چاہتی ہے۔