اسلام آباد: قومی اسمبلی کو بتایا گیا ہے کہ اس وقت تمام صوبوں میں ریلوے کی چار ہزار چار سو ایکڑ سے زائد اراضی غیر قانونی قبضے میں ہے۔
جمعہ کو قومی اسمبلی میں مولانا عبدالاکبر چترالی کے سوال پر وفاقی وزیر ریلویز شیخ رشید احمد کی طرف سے ایوان کو تحریری طور پر آگاہ کیا گیا کہ خیبرپختونخوا میں ریلوے کی 381.6 ایکڑ‘ پنجاب میں 1937.68 ایکڑ‘ سندھ میں 1510.12 ایکڑ اور بلوچستان میں ریلویز کی 571.28 ایکڑ اراضی پر غیر قانونی قبضہ ہے۔
ایوان کو بتایا گیا کہ اب تک چاروں صوبوں میں غیر قانونی قابضین سے ریلوے کی 305.65 ایکڑ اراضی واگزار کرائی گئی ہے جس میں کمرشل اراضی 75.43 ایکڑ‘ رہائشی 27.57 ایکڑ اور زرعی اراضی 202.65 ایکڑ شامل ہے۔
قومی اسمبلی کو بتایا گیا کہ پاکستان ریلوے کی اراضی بنیادی طور پر آپریشنل مقاصد کے لئے استعمال کی جاتی ہے یا اسے مستقبل کے توسیعی و ترقیاتی منصوبوں کے لئے رکھا جاتا ہے۔
پاکستان ریلوے انجینئرنگ کوڈ پیرا 607 کے مطابق کمرشل اور زرعی مقاصد کے لئے تمام نیٹ ورک میں اپنی فاضل اراضی پٹے پر بھی دیتا ہے، یہ اراضی شفاف انداز میں اخبار میں اشتہار کے بعد بذریعہ مسابقتی بولی پٹے پر دی جاتی ہے۔