ایف اے ٹی ایف: ’پاکستان فروری 2021ء تک گرے لسٹ میں شامل رہے گا‘

21 نکات پر عملدرآمد، بقیہ 6 بہت اہم، پاکستان نے عملدرآمد کی یقین دہانی کرا دی، فٹیٹ ٹیم پاکستان جا کر زمینی حقائق کا جائزہ لے گی: صدر مارکس پلئیر

613

لاہور: فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے پاکستان کی جانب سے 27 نکات میں سے 21 نکات پر عملدرآمد کے باوجود گرے لسٹ میں برقرار رکھا ہے۔

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کا تین روزہ ورچوئل اجلاس 21 اکتوبر کو شروع ہوا تھا جس میں بین الاقوامی سطح پر منی لانڈرنگ اور دہشتگردی کی مالی معاونت کی روک تھام کے حوالے سے اٹھائے جانے والے اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں منی لانڈرنگ اور دہشتگردوں کی معاونت کی روک تھام کیلئے پاکستان کی کوششوں کا بھی جائزہ لیا گیا۔

اجلاس کے اختتام پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایف اے ٹی ایف کے صدر مارکس پلیئر نے بتایا کہ پاکستان نے 27 میں سے 21 نکات پر عمل درآمد کیا ہے، باقی 6 نکات پر عمل درآمد کرنا پڑے گا، اس لیے پاکستان فروری 2021ء تک گرے لسٹ میں ہی شامل رہے گا۔

صدر ایف اے ٹی ایف نے کہا کہ فروری 2021ء میں ہونے والے آئندہ اجلاس سے پہلے یہ دیکھیں گے کہ پاکستان نے بقیہ 6 نکات پر مؤثر طریقے سے عملدرآمد کیا ہے یا نہیں۔

مارکس پلئیز نے کہا کہ جب پاکستان تمام 27 نکات پر عمل درآمد یقینی بنا لے گا تب ایف اے ٹی ایف کی ایک ٹیم پاکستان کا دروہ کرکے زمینی حقائق کا جائزہ لے گی۔

صدر ایف اے ٹی ایف نے کہا کہ پاکستان کا نام دہشت گردی کی معاونت سے متعلق ہائی رسک والے ممالک میں ہے اور ایف اے ٹی ایف کے قوانین تمام ممالک کیلئے یکساں ہیں، پاکستان کے ساتھ کوئی امتیازی سلوک نہیں کیا جا رہا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے جن 6 نکات پر عمل کرنا ہے، وہ بہت اہم ہیں، حکومت پاکستان نے ان نکات پر عملدرآمد کی یقین دہانی کرائی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے یقیناً اس سلسلے میں بہت کام کیا ہے لیکن اسے مزید کام کرنے کی ضرورت ہے اور وہ رک نہیں سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے بلیک لسٹ میں جانے کا خطرہ اس وقت تک نہیں ٹلا جب تک وہ ان چھ اہم سفارشات پر عملدرآمد نہیں کر لیتا جن پر کام ہونا ابھی باقی ہے۔

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے صدر نے بتایا کہ ایران اور شمالی کوریا کا نام بلیک لسٹ میں رہے گا تاہم آئس لینڈ اور منگولیاکا نام گرے لسٹ سے نکال دیا ہے۔

 پاکستان کا نام گرے لسٹ میں کب اور کیوں آیا؟

پاکستان کو جون 2018ء میں ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں شامل کیا گیا تھا اور اس سلسلے میں ضروری اقدامات اٹھانے کے لیے اکتوبر2019ء تک کا وقت دیا گیا تھا جس میں بعدازاں چار ماہ کی توسیع کر دی گئی تھی۔

پاکستان نے یقین دہانی کروائی تھی کہ وہ دی گئی اس مہلت کے دوران ضروری قانون سازی اور اس پر عملدرآمد کے لیے ایک موثر نظام تیار کر لے گا۔

فروری 2020ء تک پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کی 27 سفارشات میں سے صرف 14 پر عمل کیا تھا اور باقی رہ جانے والی 13 سفارشات پوری کرنے کے لیے اسے مزید چار ماہ کا وقت دیا گیا تھا۔

اس سے قبل 2013 سے 2016ء تک بھی پاکستان ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ کا حصہ رہ چکا ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here