قبائلی اضلاع کی خواتین بھی انٹرپرینیور بنیں گی، حکومت نے پروگرام کا آغاز کر دیا

ابتدائی طور پر دو قبائلی اضلاع کی تین ہزار خواتین کے ڈیڑھ سو گروپس کو مختلف شعبہ جات کے حوالے سے تربیت، قرضے اور خام مال فراہم کیا جائے گا

764

پشاور : خیبر پختونخوا حکومت نے صوبے میں ضم کیے جانے والے قبائلی اضلاع کی خواتین کو روزگار کی فراہمی کے لیے “Women Entrepreneurs Shining through Constraints” کے نام سے پروگرام کا آغاز کر دیا۔

ابتدائی طور پر یہ منصوبہ دو اضلاع میں شروع کیا جائے گا جہاں مشرانی قبیلے سے تعلق رکھنے والی خواتین کی سرپرستی میں 20 سے 30  انٹر پرینیور خواتین پر مشتمل ایک گروپ تشکیل دے کر انہیں مخصوص شعبہ جات کے حوالے سے تربیت دی جائے گی۔

اس منصوبے کا مقصد قبائلی اضلاع میں خواتین  کو روزگار کے لیے ماحول اور مواقع مہیا کرنا ہے تاکہ ان اضلاع میں غربت میں کمی کے اقدامات میں خواتین کو بھی حصہ دار بنایا جائے۔

اس پروگرام کے تحت دونوں قبائلی اضلاع کی تین ہزار خواتین کو ڈیڑھ سو گروپس کی صورت میں ہارٹی کلچر، ڈیری، مرغبانی، فوڈ پراسیسنگ اینڈ پیکجنگ، ہاتھ سے بنی اشیاء، لائیو سٹاک، زراعت اور کچن گارڈننگ کے شعبہ جات میں روزگار کے مواقع تک رسائی دی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیے :

گوگل کا آن لائن کاروباروں کی ترقی کیلئے لاکھوں ڈالر خرچ کرنے کا منصوبہ

یورپی یونین سے تجارتی معاہدہ میں ناکامی برطانیہ کو کس قدر مہنگی پڑ سکتی ہے؟

اگرچہ سابق حکومتوں کی جانب سے نظر انداز کیے جانے کی بناء پر صوبے کے قبائلی اضلاع میں مرد و خواتین دونوں کو ہی روزگار کے مواقع کی کمی کا سامنا ہے پھر بھی ان پسماندہ اور سہولیات سے محروم علاقوں کی افرادی قوت میں مردوں کے مقابلے میں عورتوں کی شرح بہت کم ہے۔

صوبے میں ضم کیے گئے قبائلی اضلاع کی عورتوں کو روزگار کی فراہمی کے لیے شروع کیے گئے منصوبے کے حوالے سے سرکاری حکام کا پرافٹ سے گفتگو میں کہنا تھا کہ خواتین انٹر پرینیورز کے گروپس کا قیام قبائلی اضلاع کی خواتین کو چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار شروع کرنے میں مدد دینے کے سلسلے کا پہلا اقدام ہے ۔

ان کا بتانا تھا کہ ان گروپس کو حکومتی اداروں، مالیاتی اداروں، اور ترقی کے اداروں سے جوڑا جائے گا جو انٹرپرینیور خواتین کو تربیت، کم شرح سود پر قرضے اور خام مال مہیا کریں گے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here