واشنگٹن: امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا چین میں ایک بینک اکاؤنٹ ہے اور وہ چین میں برسوں تک کاروباری منصوبوں کی تلاش میں رہے ہیں۔
اس اکاؤنٹ کو ٹرمپ انٹرنیشنل ہوٹلز منیجمنٹ کے ذریعے کنٹرول کیا جاتا ہے اور اس کے ذریعے 2013ء سے 2015ء کے دوران چین میں مقامی ٹیکسوں کی ادائیگیاں بھی کی جاتی رہی ہیں۔
ٹرمپ کے ایک ترجمان کے مطابق اس اکاؤنٹ کو ایشیا میں ہوٹلوں کی ڈیلز کی تلاش کے لیے کھلوایا گیا تھا۔
نیویارک ٹائمز کو اس اکاؤنٹ کا صدر ٹرمپ کے ٹیکس ریکارڈ کی دستاویزات سے پتا چلا، ان دستاویزات میں ٹرمپ کی کمپنیوں اور ذاتی مالی معاملات کی تفصیلات درج ہیں۔
یہ بھی پڑھیے:
چین 2024ء میں معاشی طور پر امریکا کو پیچھے چھوڑ دے گا: عالمی بینک
چین کا امریکا سے اقوام متحدہ کے واجب الادا 2 ارب ڈالر ادا کرنے کا مطالبہ
نیو یارک ٹائمز کی اس سے قبل شائع ہونے والی رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ صدر ٹرمپ نے 2016ء اور 2017ء میں فیڈرل ٹیکسز کی مد میں مجموعی طور پر صرف 750 ڈالر ٹیکس ادا کیا تھا۔ یہ وہ وقت تھا جب وہ صدارت کے منصب پر فائز ہوئے تھے جبکہ چین میں بینک اکاؤنٹ کے ذریعے مقامی ٹیکسوں کی مد میں ایک لاکھ 88 ہزار ڈالرسے زائد کی ادائیگیاں کی گئیں۔
نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق صدر ٹرمپ کے چین، برطانیہ اور آئرلینڈ میں متعدد بینک اکاؤنٹس ہیں۔ ٹرمپ آرگنائزیشن سے وابستہ وکیل ایلن گارٹن نے نیویارک ٹائمز کی اس خبر کو قیاس آرائی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس میں غلط مفروضے بنا کر پیش کیے گئے ہیں۔
انہوں نے نیویارک ٹائمز سے بات کرتے ہوئے وضاحت کی کہ ٹرمپ انٹرنیشنل ہوٹلز منیجمنٹ نے مقامی ٹیکسز ادا کرنے کی غرض سے چین کے اس بینک میں اکاؤنٹ کھولا تھا جس کی شاخیں (آفس) امریکہ میں بھی واقع ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس اکاؤنٹ کے ذریعے کسی قسم کی کاروباری ڈیل، پیسوں کا لین دین یا دیگر کاروباری سرگرمیاں نہیں کی گئیں اور 2015ء سے ان کا آفس غیر فعال ہے۔