‘ بلند ٹرمینل چارجز افغانستان کے ساتھ تجارت بڑھانے میں بڑی رکاوٹ ہیں ‘

اشیا کی ہینڈلنگ و سٹوریج کے لیے ٹرمینلز پر جگہ کم اور چارجز بہت زیادہ ہیں، شپنگ لائنز اور ٹرمینلز سے متعلق قوانین اور گوادر پورٹ کا استعمال نہ ہونے کی وجہ سے افغانستان کے ساتھ تجارت بڑھانے میں مشکلات کا سامنا ہے : وزارت تجارت

499

اسلام آباد: قومی اسمبلی  کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت کو بتایا گیا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارتی حجم کم ہونے کی بڑی وجہ بلند ٹرمینل چارجز بھی ہیں۔

یہ بات کمیٹی کو وزارت تجارت کے حکام نے بتائی جن کا کہنا تھا کہ ٹرمینلز پر اشیا کی ہیڈلنگ اور سٹوریج کے اخراجات بہت زیادہ ہیں اور اس کی بڑی وجہ مسابقت کا نہ ہونا ، گوادر پورٹ کا استعمال نہ کیا جانا اور ٹرمینلز اور شپنگ لائنز سے متعلق ریگولیٹری قوانین کا نہ ہونا ہے۔

وزارت تجارت کے حکام نے آپریشنل رکاوٹوں سے بھی کمیٹی کو آگاہ کیا جن میں پرمٹس کی عدم موجودگی، اشیا کی کلیرنس میں تاخیر، دستاویزات ک رجسٹریشن میں مشکلات اور اشیا کی ہینڈلنگ اور سٹوریج کے لیے ناکافی جگہ وغیرہ شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیے :

مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں تجارتی خسارہ میں اضافہ

یورپی یونین سے تجارتی معاہدہ میں ناکامی برطانیہ کو کس قدر مہنگی پڑ سکتی ہے؟

اس موقع پر مشیر تجارت عبد الرزاق داؤد کا کہنا  تھا کہ حکومت افغانستان کے ساتھ تجارت میں تمام مسشکلات دور کرنے کی خواہش رکھتی ہے تاکہ دو طرفہ تجارت کو بہتر بنایا جاسکے۔

وزارت تجارت کے حکام نے کمیٹی اجلاس میں پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ ایگریمنٹ 2010 پر نظر ثانی سے متعلق بھی بریفنگ دی اور کمیٹی کوبتایا گیا کہ اس معاہدے پر خوش اسلوبی اور با اثر انداز میں عمل درآمد کی نگرانی کےلیے افغانستان، پاکستان ٹرانزٹ ٹریڈ کوآرڈی نیشن اتھارٹی کا قیام بھی عمل میں لایا گیا ہے۔

کمیٹی کے چئیرمین سید نوید قمر نے اس موقع  پر حکومت کو ہدایت کی کہ افغانستان اور پاکستان کے درمیان تجارت کے حوالے سے اگلا معاہدہ جامع اور پاکستانی برآمد کنندگان کے لیے معاون ہونا چاہیے۔

اس پر مشیر تجارت عبد الرزاق داؤد نے افغانستان کے ساتھ تجارت بڑھانے کے حکومتی عزم کو دہرایا۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here