لاہور: ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) نے 253 ادویات کی قیمتوں میں 22 سے 35 فیصد تک اضافہ کر دیا۔
ڈریپ نے ادویات کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کا نوٹی فکیشن بھی جاری کر دیا ہے، ایک ماہ کے دوران دوسری بار ادویات مہنگی کی گئی ہیں۔
دوسری جانب پاکستان ڈرگ لائیرز فورم (پی ڈی ایل ایف) کے صدر نور محمد مہر نے حکومت سے ادویات کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
گزشتہ ماہ ڈریپ نے آنکھ، کان، دانت اور منہ کے انفکیشن کیلئے استعمال ہونے والی ادویات کی قیمتوں میں 262 فیصد اضافہ کر دیا تھا۔ اس کے علاوہ بخار کے بعد پیچیدگیوں کے علاج میں استعمال ہونے والی ادویات، امراض قلب، معدے کے امراض، ملیریا، ذیابیطس، سر درد، گلا خراب، نزلہ اور جلدی بیماریوں کے علاج میں استعمال ہونے والی ادویات کی قیمتیں بڑھائی گئی تھیں۔
24 ستمبر کو وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا تھا کہ مذکورہ ادویات کی قیمتوں میں اضافہ اس لیے کرنا ناگزیر ہو چکا تھا تاکہ ان کی مارکیٹ میں دستیابی یقینی بنائی جائے۔
ڈاکٹر فیصل نے میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا کہ فارما سیوٹیکل کمپنیاں ان ادویات کی پیداوار کم کر دیتی ہیں یا روک دیتی ہیں جن کی قیمت بے حد کم ہو، اس لیے لوگوں کو اس کے متبادل مہنگی دوائی خریدنا پڑتی ہے۔
معاون خصوصی برائے صحت کے مطابق فارما کمپنیوں کی جانب سے ادویات کی پیداوار روکنے سے مارکیٹ میں قلت پیدا ہو جاتی ہے اسی قلت سے بچنے کیلئے مارکیٹ کے موافق قیمت میں اضافہ کیا گیا ہے تاکہ ادویات کی قلت پیدا نہ ہو۔