لاہور، حفیظ سینٹر میں لگی آگ بے قابو، تیسری اور چوتھی منزل کو بھی لپیٹ میں لے لیا

آگ شارٹ سرکٹ کے باعث لگی، عمارت میں موجود گیس پائپ لائن کا پھٹنا اور آتش گیر مادہ بھی آگ کے زیادہ پھیلنے کا سبب بنا، حکام

971

لاہور: موبائل فونز اور کمپیوٹرز کے دوسرے  بڑے مرکز حفیظ سینٹر میں لگنے والے آگ نے شدت اختیار کر لی، فائر بریگیڈ کی 20 گاڑیاں آگ بجھانے میں مصروف ہیں تاہم کئی گھنٹوں بعد بھی آگ پر قابو نہیں پایا جا سکا۔

لاہور کے علاقے گلبرگ میں واقع حفیظ سینٹر میں صبح 6 بجے شارٹ سرکٹ سے دوسری منزل پر لگنے والی آگ پر کئی گھنٹے بعد بھی قابو نہیں پایا جا سکا اور آگ نے تیسری اور چوتھی منزل کو بھی مکمل طور پر اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔

ریسکیو کے 70 سے زائد اہلکار فائر بریگیڈ کی 20 گاڑیوں کے ہمراہ آگ پر قابو پانے کی کوشش کر رہے ہیں تاہم اب تک درجنوں دکانیں مکمل طور پر جل چکی ہیں جن میں موبائل فونز، کمپیوٹر اور الیکٹرانکس کی دکانیں شامل ہیں۔

آگ لگنے کے باعث تاجروں کا کروڑوں روپے کا نقصان ہونے کا خدشہ ہے، ریسکیو اہلکاروں نے عمارت میں پھنسے 16 افراد کو بحفاظت باہر نکال لیا تاہم عمار کی چوتھی منزل پر کچھ افراد پھنسے ہوئے ہیں جنہیں نکالنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے تمام وسائل بروئے کار لاتے ہوئے آگ پر فوری قابو پانے کی ہدایت کی ہے۔

ریسکیو ترجمان کا کہنا ہے کہ آگ آتش گیر مادہ ہونے کی وجہ سے پھیلی ہے جبکہ عمارت میں آگ بجھانے کے لیے سپرنکلر سسٹم بھی موجود نہیں ہے۔

ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) لاہور مدثر ریاض کا کہنا ہے کہ ہماری تمام ٹیمیں موقع پر موجود ہیں جو آگ پر قابو پانے کی کوششیں کر رہی ہیں۔ آگ پھیلنے کی بنیادی وجہ اندر موجود پلاسٹک کا سامان ہے۔

انہوں ںے کہا کہ ابتدائی معلومات کے مطابق آگ لگنے کا واقعہ شارٹ سرکٹ کے باعث پیش آیا اور عمارت میں موجود موجود گیس پائپ لائن بھی پھٹ گئی جس سے آگ مزید پھیلی۔

آگ سے متاثرہ پلازہ میں دکانداروں نے اپنی دکانوں سے سامان نکالنے کی کوششیں کی اور کاروبار جلتا دیکھ کر کئی دکاندار بے بسی کے عالم میں رو بھی پڑے۔ آگ کے باوجود کئی تاجر نچلی منزل سے سامان نکالنے پلازہ میں گھس گئے اور تاجروں نے کپٹروں میں سامان ڈال کر باہر نکالا۔ پلازہ سے سامان نکالنے کے لیے تاجر شاپنگ بیگ ڈھونڈتے رہے اور بعض تاجروں نے قمیضیں اتار کر موبائل فون ڈال کر باہر نکالے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here