اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ کارڈیک سٹنٹ کی مقامی سطح پر تیاری سے دل کے امراض میں مبتلا افراد کے علاج پر اٹھنے والے اخراجات کم ہوں گے۔
جمعہ کو نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (نسٹ) میں این۔اویٹو ہیلتھ ٹیکنالوجی کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ مقامی سطح پر کارڈیک سٹنٹ کی تیاری اہم پیشرفت ہے جس پر وہ نسٹ انتظامیہ کو مبارکباد پیش کرتے ہیں، امید ہے کہ دیگر یونیورسٹیاں بھی اس مثال کی تقلید کریں گی۔ اس اقدام سے دل کے مریضوں کے علاج پر آنے والے اخراجات میں کمی آئے گی۔
انہوں نے کہا کہ ترقی کے سفر میں منزل اور سمت کا تعین بہت ضرری ہے، ماضی میں بدقسمتی سے ہمارے اداروں کے درمیان رابطے کا فقدان نظر آیا جس کے باعث پورے نظام میں خرابی پیدا ہو گئی۔
وزیراعظم نے کہا کہ قومیں طے کرتی ہیں کہ ہم نے کدھر جانا ہے، بدقستمی سے ہمارا وژن دھندلا گیا تھا۔ حکومت سنبھالی تو برآمدات کے مقابلہ میں درآمدات بہت زیادہ تھیں، درآمدات کی مالیت 60 ارب اور برآمدات 20 ارب ڈالر تھیں۔ تجارتی خسارہ معیشت پر بہت بڑا بوجھ تھا۔
انہوں نے کہا کہ ڈالر زیادہ ملک سے باہر جا رہے تھے جس کے باعث ڈالر کے ذخائر کم ہوئے اور روپے کی قدر بھی گر گئی۔ روپے کی قدر میں کمی سے درآمدی اشیاء مہنگی ہوئیں۔ ڈالر کی کمی پوری کرنے کے لئے آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا۔
عمران خان نے کہا کہ ترکی نے برآمدات پر توجہ دے کر معیشت کو ترقی دی۔ 60ء کی دہائی میں پاکستان بھی درست سمت پر گامزن تھا جبکہ 70ء کی دہائی میں قومیانے کی پالیسی نے صنعتی عمل کو متاثر کر دیا۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مصنوعات کی ویلیوایڈیشن سے معیشت کو مستحکم کیا جاسکتا ہے، اپنی ذہنیت کی تبدیلی اور درست سمت کا تعین کر لیا ہے، ملک میں صنعتی انقلاب لانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دولت کی پیداوار کے لئے سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کرنی ہے، کاروبار کے لئے سازگار ماحول فراہم کرنے کے لئے اقدامات کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سمندر پار پاکستانی ملک کا اہم اثاثہ ہیں، ہمیں ملکی ترقی کے لئے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو حصہ دار بنانا ہے۔ ہمیں اپنے نوجوانوں کی بھر پور صلاحیتوں کو بروئے کار لانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ شارٹ کٹ اور فراڈ سے کامیابی ممکن نہیں۔ بلند وژن پر عمل کرتے ہوئے بہت مشکلات پیش آتی ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ سب ڈاکو اکٹھے ہو گئے ہیں، انہیں معاف کر نا، انہیں این آر او دینا اور سمجھوتہ کرنا آسان راستہ ہے لیکن یہ تباہی ہے، مشکل فیصلے ہی اوپر لے جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نالج اکانومی کے فروغ کے لئے بھرپور تعاون کرے گی، چاہتے ہیں اعلیٰ تعلیم اور تحقیق پر مرکزی توجہ دی جائے۔
قبل ازیں وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی چوہدری فواد حسین نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں ترقی سے ہی قومیں ترقی یافتہ ہوئیں، حکومت نے 50 سال بعد صنعت، تعلیمی ادروں اور دفاع کے شعبوں میں باہمی تعلق قائم کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری معیشت کا زیادہ تر انحصار درآمدات پر ہے، ہم نے اپنے وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے ترقی دی ہے۔ کورونا وائرس کی وبا آئی تو ہمارے پاس بنیادی حفاظتی سامان بھی موجود نہیں تھا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ آج ہم کورونا وائرس سے متعلق حفاظتی سامان برآمد کر رہے ہیں۔ دل کے سٹنٹ کی ملک میں تیاری بہت اہم قدم ہے۔ فیصل آباد صنعتی زون میں200 ایکڑ پر میڈیکل سٹی قائم کیا گیا ہے ۔ ہمارا مستقبل علم اور ٹیکنالوجی سے وابستہ ہے۔
این آر او دینا اور سمجھوتہ کرنا آسان راستہ ہے لیکن یہ تباہی ہے، حکومت نالج اکانومی کے فروغ کے لئے بھرپور تعاون کرے گی، اعلیٰ تعلیم اور تحقیق پر بھرپور توجہ دے رہے ہیں، مقامی سطح پر کارڈیک سٹنٹ کی تیاری سے دل کے مریضوں کے علاج پر آنے والے اخراجات میں کمی آئے گی، 70 کی دہائی میں قومیانے کی پالیسی نے صنعتی عمل کو متاثر کیا،سمندر پار پاکستانی ملک کا اہم اثاثہ ہیں، ملک کو درست راہ پر گامزن کر دیا ہے۔