’صدر، وزیرِ اعظم کو صرف ایک کیمپ آفس رکھنے کی اجازت ہو گی‘

کابینہ کی این آئی ٹی بی کو مزید مستحکم کرنے کے حوالے تجاویز ای سی سی کو بھجوانے کی ہدایت، ایکسپورٹ امپورٹ بنک آف پاکستان ایکٹ 2020ء کی اصولی منظوری

536

اسلام آباد: وفاقی کابینہ نے سابقہ صدور اور وزرائے اعظم پر اٹھنے والے اخراجات اور مراعات کا جائزہ لینے کی ہدایت دیتے ہوئے فیصلہ کیا ہے کہ متعلقہ قوانین میں ترمیم کے نتیجے میں صدر اور وزیرِ اعظم کو صرف ایک کیمپ آفس رکھنے کی اجازت ہو گی۔ کابینہ نے ایکسپورٹ امپورٹ بنک آف پاکستان ایکٹ 2020ء کی اصولی منظوری بھی دے دی۔

گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ کابینہ نے موٹروے سانحے کے مرکزی ملزم کی گرفتاری پر حکومت پنجاب اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی کو سراہا۔ کابینہ نے اس امر پر زور دیا کہ جنسی زیادتی جیسے ہولناک جرائم کی موثر روک تھام کے حوالے سے قانون سازی کو مزید موثر بنایا جائے۔

شبلی فراز نے کہا کہ اجلاس میں نئے گیس ٹرمینلز کے قیام اور گیس کی ترسیل کے لئے نئی پائپ لائن بچھانے کے لئے رائٹ آف وے کا مسئلہ حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا، کابینہ کو ملک میں سردیوں میں گیس کی ضروریات اور موجودہ ٹرمینلز کی استعدادِ کار اور نئے ٹرمینلز لگانے کے حوالے سے پیش رفت پر بریفنگ دی گئی۔

کابینہ کو بتایا گیا کہ گیس کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے نئے ٹرمینلز کے قیام پر کام جاری ہے تاہم اس گیس کی ترسیل کے لئے نئی پائپ لائن بچھانے کے حوالے سے 17 کلومیٹر کی لمبائی پر رائٹ آف وے کے ایشو پر حکومت سندھ سے درخواست کی گئی ہے کیونکہ رائٹ آف وے کے مسئلے کا حل انتہائی ضروری ہے۔

کابینہ نے اس امر پر زور دیا کہ اس مسئلے کو جلد از جلد حل کیا جائے تاکہ گیس کی ضروریات پوری کرنے کے حوالے سے ضروری اقدامات کو یقینی بنایا جا سکے۔

کابینہ کو ای آفس اور ای گورننس کے معاملے میں پیش رفت پر بریفنگ دی گئی، وفاقی دارالحکومت میں 43 سروسز کی حامل ماڈل ایپلی کیشن پر بریفنگ بھی دی گئی۔

اجلاس میں نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ سے متعلقہ مالی اور قانونی معاملات پر غور کیا گیا اور اس حوالے سے کابینہ کمیٹی کی سفارشات اجلاس کے سامنے پیش کی گئیں، چئیرمین این آئی بی نے کابینہ کو ادارے کی کارکردگی خصوصاً ای آفس اور ای گورننس پر پیش رفت کے حوالے سے بھی بریفنگ دی۔

کابینہ کو بتایا گیا کہ رواں سال دسمبر تک تمام وزارتوں کو ای آفس پر منتقل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ شہریوں کو ان کے گھروں کی دہلیز تک حکومتی خدمات کی رسائی یقینی بنانے کے لئے ماڈل کے طور پر وفاقی دارالحکومت میں سٹی ایپ متعارف کرائی گئی ہے۔ اس ایپ کے تحت شہریوں کو 43 سروسز موبائل فون پر فراہم کی جا رہی ہیں۔

چئیرمین این آئی ٹی بی نے کابینہ کو مستقبل کے حوالے سے مختلف منصوبوں پر بھی بریف کیا۔ کابینہ نے این آئی ٹی بی کو مزید مستحکم کرنے کے حوالے تجاویز اقتصادی رابطہ کمیٹی کو بھجوانے کی ہدایت کی۔

وفاقی کابینہ کو ناجائز تجازوات ہٹانے کے حوالے سے پیش رفت پر بریفنگ دی گئی، کابینہ نے اس امر کا اعادہ کیا کہ قانون کا اطلاق سب کے لئے برابر ہے اور گرین ایریاز پر کسی قسم کی تجاوزات کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

کابینہ نے پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائنز کارپوریشن لمیٹڈ کے بورڈ ممبران کی تعیناتی کی منظوری دے دی، کابینہ کو بتایا گیا کہ روز ویلٹ ہوٹل مسلسل مالی خسارے میں جا رہا تھا، اگر حکومت کی جانب سے بروقت فیصلے نہ لیے جاتے تو پاکستان اپنے اثاثے سے محروم ہو جاتا، موجودہ حکومت کی جانب سے 100 ملین ڈالر سے زائد کی ادائیگی کی گئی۔

کابینہ نے یوٹیلیٹی سٹورز کارپوریشن آف پاکستان کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں ڈائریکٹر جنرل (نیشنل سوشیو اکنامک رجسٹری) بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی شمولیت کی منظوری بھی دی۔ اس کے ساتھ ساتھ ظہیر بیگ، جو کہ بطور آزاد ممبر تعینات تھے، ان کا استعفیٰ منظور کرنے کی بھی منظوری دی گئی۔

کابینہ کو یوٹیلیٹی سٹورز کی کارکردگی پر بریفنگ میں بتایا گیا کہ حالیہ دنوں میں یوٹیلیٹی سٹورز کی سیل میں سات فیصد اضافہ ریکارڈ ہوا ہے، اسی طرح ادارے کے نقصانات میں کمی آئی ہے، خسارہ 8.7 ارب سے کم کر کے 2.3 ارب تک لایا گیا ہے۔

چئیرمین یوٹیلیٹی سٹورز کارپوریشن نے بتایا کہ یوٹیلیٹی سٹورز پر چینی 68 روپے کلو کے حساب سے دستیاب ہے، اسی طرح دیگر بنیادی اشیائے ضروریہ بھی مارکیٹ کے مقابلے میں سستے نرخوں پر فراہم کی جا رہی ہیں۔ کابینہ کو ادارے کی آٹومیشن کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔

ایسے تمام ادارے جن کو کابینہ کی ہدایات کے مطابق خود مختار ادارہ بنانا مقصودہے یا جن کے انضمام، منتقلی، ختم کرنے یا نجکاری کے بارے میں فیصلہ ہو چکا ہے ایسے اداروں کے لئے اضافی چارج کی بنیاد پر سربراہان تعینات کرنے کے حوالے سے تجویز کی منظوری دی گئی تاکہ کابینہ کے فیصلوں پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جا سکے۔

کابینہ نے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے بجٹ تخمینوں برائے مالی سال 2019-20 اور 2020 -21 کی منظوری دیدی۔

کابینہ نے نائیجر میں بارشوں اور سیلاب کی تباہ کاریوں کے پیش نظر حکومت پاکستان کی جانب سے امدادی سامان بھجوانے کی تجویز کی منظوری دی۔

کابینہ نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے بورڈ کے حوالے سے ممبران کی تعلیمی قابلیت اور تجربہ مقرر کرنے کے حوالے سے تجویز کی منظوری دی۔

کابینہ کمیٹی برائے قانون سازی کے 12 مارچ 2020 اور یکم اکتوبر 2020 کو لیے گئے فیصلوں کی توثیق کی گئی۔

کابینہ نے فیصلہ کیا کہ متعلقہ قوانین میں ترمیم کے نتیجے میں صدر اور وزیرِ اعظم کو صرف ایک کیمپ آفس رکھنے کی اجازت ہو گی، اس حوالے سے وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ کیمپ آفس پر اٹھنے والے اخراجات کی بھی حد مقرر کی جائے تاکہ عوام کے پیسے کی ایک ایک پائی کا صحیح استعمال یقینی بنایا جا سکے اور سرکاری خزانے سے صرف اتنے ہی اخراجات ہوں جتنا کارِ سرکار چلانے کے حوالے سے ضرورت ہے۔

کابینہ نے ہدایت کی کہ سابقہ صدور اور وزرائے اعظم پر اٹھنے والے اخراجات اور مراعات کا بھی جائزہ لیا جائے۔

اجلاس میں اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 07 اکتوبر 2020ء کے اجلاس میں لیے گئے فیصلوں کی بھی توثیق کی گئی۔

میڈیا بریفنگ کے دوران سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ کابینہ اجلاس میں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی کیلئے اقدامات پر غور کیا گیا، مہنگائی کو کنٹرول کرنے کیلئے جامع اقدامات کیے جا رہے ہیں، حکومتی اقدامات کے نتیجے میں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں واضح کمی ہو گی، آنے والے دنوں میں مہنگائی کا مسئلہ حل ہو جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں بارشوں سے گندم کی فصل کو نقصان پہنچا، ملک میں ضرورت کے مطابق گندم کے ذخائر موجود ہیں، سندھ حکومت نے جان بوجھ کر گندم کی ریلیز روکے رکھی، سندھ حکومت کی جانب سے گندم بروقت جاری نہ کرنے سے بھی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ روز ویلٹ ہوٹل پر واجب الادا قرض حکومت نے ادا کر دیا ہے ، روز ویلٹ ہوٹل کے ملازمین کی تنخواہیں بھی ادا کر دی گئی ہیں، حکومت کا روز ویلٹ ہوٹل بیچنے کا کوئی پروگرام نہیں ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here