’رواں سال 70 لاکھ افراد بھوک سے مر چکے، عالمی قحط سے بچنے کیلئے  6.8 ارب ڈالر درکار‘

دنیا میں ہر 9واں فرد خوراک کی قلت کا شکار، 2016ء سے تنازعات اور ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے بھوک میں اضافہ ہو رہا ہے، اب تک 1.6 ارب ڈالر کے عطیات موصول ہوئے، ورلڈ فوڈ پروگرام

947

نیویارک: اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کی عالمی وباء کی وجہ سے اُسے آئندہ چھ ماہ میں خشک سالی اور قحط سے بچنے کے لئے 6.8 ارب ڈالر درکار ہوں گے۔

گزشتہ ہفتے ورلڈ فوڈ پروگرام کو امن کے نوبل انعام سے نوازا گیا تھا، یہ انعام ادارے کو شورش زدہ علاقوں میں تنازعات اور جنگ کو بطور ہتھیار استعمال ہونے سے روکنے پر دیا گیا ہے۔

عالمی ادارہ خوراک کا کہنا ہے کہ اسے اپنی امدادی سرگرمیوں کھے لیے اب تک 1.6 ارب ڈالر موصول ہوئے ہیں۔ ڈائریکٹر ڈیوڈ بیزلے نے یو این فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن کے زیر اہتمام ایک کانفرنس میں کہا کہ قحط اور خشک سالی سے بچنے کیلئے اُسے کہیں زیادہ رقم درکار ہے۔

بیزلے کا کہنا تھا کہ اس سال اب تک 70 لاکھ افراد بھوک سے مر چکے ہیں اور کورونا وائرس کی وجہ سے یہ تعداد دُگنی ہو سکتی ہے۔

روم میں قائم ورلڈ فوڈ پروگرام کا کہنا ہے کہ وہ تقریباً 88 ملکوں میں 9  کروڑ 70 لاکھ افراد کی مدد کر رہا ہے اور دنیا میں ہر 9 میں سے ایک فرد کو خوراک کی قلت کا سامنا ہے۔ دنیا میں بھوک کی شرح میں کئی عشروں تک کمی دیکھنے میں آئی تاہم 2016ء سے تنازعات اور ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے بھوک میں اضافہ ہو رہا ہے۔

پروگرام کے ڈآئریکٹر بیزلے کا کہنا تھا کہ اگر آج دنیا میں دولت کے تناسب کے حوالے سے سوچا جائے تو پھر کسی بچے کو بھوک سے مرنا نہیں چاہئیے۔

پروگرام کا کہنا ہے کہ اس نے طبی ساز و سامان اور ادویات کے مال بردار جہاز 120 ملکوں میں بھیجے ہیں، اور ایسے مقامات جہاں فضائی سفر ممکن نہیں تھا، وہاں امدادی کارکنوں کو بحری جہازوں اور کشتیوں کے ذریعے بھیجا گیا ہے۔

ورلڈ فوڈ پروگرام دنیا میں انسانی ہمدردی کے تحت کام کرنے والا سب سے بڑا ادارہ ہے جو صرف عطیات کے سہارے چل رہا ہے۔ یہ دنیا بھر میں ایک کروڑ 70 لاکھ سے زیادہ بچوں کو سکول میں کھانا فراہم کرتا ہے اور 2019ء میں اس نے 42 لاکھ ٹن خوراک ضرورت مند ممالک میں فراہم کی تھی۔

دوسری جانب دنیا میں غربت کے خاتمہ کے لئے سرگرم عمل 20 خیراتی تنظیموں کی کنفیڈریشن آکسفیم کا کہنا ہے کہ انسانیت کو درپیش غذائی عدم تحفظ کے مسئلے پر عالمی ردعمل خطرناک حد تک ناکافی ہے۔

آکسفیم نے اپنی تازہ ترین رپورٹ “بعد میں بہت دیر ہو جائے گی” میں کہا ہے کہ کووڈ-19 کے باعث دنیا میں غذائی بحران عالمی برادری کے لئے خطرے کی گھنٹی ہے تاہم افسوسناک امر یہ ہے کہ فنڈنگ میں سست روی کے باعث انسانیت کو فوری مدد فراہم کرنے والے اداروں کو کام میں رکاوٹ آ رہی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغانستان، صومالیہ، برکینا فاسو، جمہوریہ کانگو، نائیجیریا، جنوبی سوڈان اور یمن میں 55 لاکھ افراد کو شدید بھوک کا سامنا ہے۔

واضح رہے کہ رواں سال مارچ میں اقوام متحدہ کی 10.3 ارب ڈالر کی انسانی ہمدردی کی اپیل میں ان سات میں سے پانچ ممالک نے حصہ نہیں ڈالا جبکہ ڈونرز نے صرف 28 فیصد رقم دینے کا وعدہ کیا۔

آکسفیم نے مزید کہا ہے کہ غذائی تحفظ اور خوراک کے شعبوں کو فنڈنگ کے حوالے سے بدترین صورتحال کا سامنا ہے جبکہ جن دیگر شعبوں میں مستقل بنیادوں پر مالی اعانت نہیں ہو رہی ان میں صنفی تشدد، عدم تحفظ، حفظانِ صحت، صفائی اور پانی کے مسائل شامل ہیں جبکہ کورونا وبا مزید لاکھوں افراد کو بھوک میں مبتلا کر رہی ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here