اسلام آباد: وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے پاور ہولڈنگ لمیٹڈ کیلئے 72.635 ارب روپے کی تکنیکی ضمنی گرانٹ کی منظوری دیدی۔ بجلی کے شعبہ کے بقایاجات اور دیگرمتعلقہ امور کے حل کیلئے وزراعظم کے مشیر برائے ادارہ جاتی اصلاحات ڈاکٹرعشرت حسین کی سربراہی میں کمیٹی قائم کر دی گئی۔
اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کا اجلاس بدھ کو وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ و محصولات ڈاکٹرعبدالحفیظ شیخ کی زیرصدارت کابینہ ڈویژن میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں وفاقی وزیر قومی غذائی تحفظ و تحقیق سید فخرامام، وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر، وزیرصنعت و پیداوار حماد اظہر، مشیر تجارت عبدالرزاق داﺅد، وزیر ریلوے شیخ رشید احمد، وزیراعظم کے مشیر ڈاکٹرعشرت حسین، معاون خصوصی برائے محصولات ڈاکٹر وقار مسعود، اور وزیر توانائی عمر ایوب خان نے شرکت کی۔ معاون خصوصی پٹرولیم ندیم بابر اور گورنر سٹیٹ بینک رضا باقر نے ویڈیو لنک کے ذریعہ اجلاس میں شرکت کی۔
وزارت اطلاعات و نشریات کی جانب سے 5 اگست (محاصرہ کشمیر ڈے) کو شروع کردہ میڈیا مہم کی ادائیگی کے ضمن میں اضافی فنڈز مختص کرنے کی سمری پر اقتصادی رابطہ کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ فنڈز کی فوری ضرورت کو مالی سال 2020-21ء کیلئے وزارت اطلاعات کیلئے مختص کردہ فنڈز کی دوبارہ تخصیص سے پورا کیا جائے اور اگر شارٹ فال درپیش ہو تو مالی سال کے آخر میں تکنیکی ضمنی گرانٹ کی صورت میں پورا کیا جائے گا۔
وزارت توانائی نے ای سی سی سے درخواست کی کہ کارکے سے متعلق 7.6 ارب روپے کے قرضہ اور نیشنل بینک سے اس کے متعلقہ اخراجات کے تصفیہ کیلئے ہدایات جاری کی جائیں، ای سی سی نے فیصلہ کیا کہ قرضہ کے تصفیہ کیلئے فنانس ڈویژن نیشنل بینک سے رابطے میں رہے گی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ حتمی منظوری سے قبل تمام سٹیک ہولڈرز کی جامع مشاورت سے تجاویز مرتب کی جائیں گی۔
ای سی سی نے پاور ہولڈنگ لمیٹڈ کیلئے 72.635 ارب روپے کے تکنیکی ضمنی گرانٹ کی منظوری دیدی۔ اس سے پاور ہولڈنگ کمپنی جاری مالی سال میں متعلقہ بینکوں یا فنانشل انسٹرومنٹ کے ذریعہ رقوم تقسیم کرے گی۔
قبل ازیں ای سی سی نے پاور سیکٹر کے 804 ارب روپے کے قرضہ کو سرکاری قرضہ میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ پاکستان ہولڈنگ لمیٹد اور قرضہ دینے والے اداروں کے درمیان قرضہ کی ادائیگی کے متفقہ شیڈول کے تحت مالی سال 2019-20ء میں جزوی ادائیگی کیلئے 72.635 ارب روپے کی ضرورت ہے۔ باقی رقم قرضہ دینے والے اداروں کو سال 2020-21ء میں پرنسپل ادائیگی کیلئے درکارہو گی۔
مزید برآں او جی ڈی سی ایل سے حاصل کردہ 82 ارب روپے کا قرضہ اور مجموعی 804 ارب روپے کے قرضہ کو نان کیش/ کیش سیٹلمنٹ کے ذریعہ علیحدہ علیحدہ طے کیا جائے گا۔
اجلاس میں بجلی کے شعبہ کے بقایاجات اور دیگرمتعلقہ مسئال کو جامع انداز میں حل کرنے کیلئے وزراعظم کے مشیر برائے ادارہ جاتی اصلاحات ڈاکٹرعشرت حسین کی سربراہی میں ایک کمیٹی کا قیام عمل میں لایا گیا۔ کمیٹی کے دیگرارکان مین ڈاکٹر وقار مسعود خان، وزارت خزانہ اور پاورڈویژن کے نمائندے شامل ہوں گے۔ کمیٹی ای سی سی کو تجاویز پیش کرے گی۔
ای سی سی نے پاکستان انرجی سکوک ٹو (200 ارب روپے) پر 21 مئی 2020ء سے لیکر 20 نومبر2020ء تک کی مدت پر منافع کی پہلی قسط کی ادائیگی کیلئے امدادی پیکج سے 10 ارب روپے مختص کر دئیے۔
اقتصادی رابطہ کمیٹی نے تخفیف غربت فنڈ کے سود سے پاک قرضوں (آئی ایف ایل) کیلئے فنڈز مختص کرنے کی بھی منظوری دی، اجلاس میں بتایا گیا کہ بےنظیر انکم سپورٹ (بی آئی ایس پی) نے جاری مالی سال میں تخفیف غربت فنڈ کے حق میں 4.98 ارب روپے سرنڈر کئے ہیں اور آئی ایف ایل پروگرام کیلئے یہی رقم استعمال میں لائی جائے گی۔