’بجلی کے شعبے کا گردشی قرضہ 2100 ارب سے زائد ہو گیا‘

وزیراعظم کی ہدایت پر گردشی قرضوں میں کمی کے لئے 2023ء تک کا جامع منصوبہ بنا رہے ہیں، سیکریٹری پاور ڈویژن

961

اسلام آباد: قومی اسمبلی کی پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کو پاور ڈویڑن کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ گردشی قرضوں کا حجم 30 جون 2018ء تک 1126 ارب تھا جو اب بڑھ کر 2100 ارب سے زائد ہو گیا ہے۔

سیکرٹری پاور ڈویڑن علی رضا بھٹہ نے پی اے سی کو بتایا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر گردشی قرضوں میں کمی کے لئے 2023ء تک کا جامع منصوبہ بنا رہے ہیں۔

کمیٹی کا اجلاس سوموار کو پارلیمنٹ ہائوس میں کمیٹی کے کنوینر راجہ ریاض احمد کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں کمیٹی کے ارکان نور عالم خان ، حنا ربانی کھر اور شاہدہ اختر علی سمیت متعلقہ سرکاری اداروں کے اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔

اجلاس میں نیب اور ایف آئی اے کی جانب سے پی اے سی کی جانب سے کرپشن سے متعلقہ بھجوائے گئے کیسز کی پیش رفت سے آگاہ کیا گیا، دونوں اداروں کو کمیٹی نے ہدایت کی کہ تمام کیسز پر تحقیقات فاسٹ ٹریک پر کی جائیں۔ نورعالم خان نے کہا کہ کرپشن پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔

یہ بھی پڑھیے:

’گیس سیکٹر کا گردشی قرضہ 250 ارب روپے ہو گیا‘

گردشی قرضہ کیا ہے اور یہ کیوں ختم نہیں ہو رہا؟

آئی پی پیز کیساتھ مذاکرات حکومت کیلئے مزید مسائل کا سبب کیوں بن سکتے ہیں؟

اجلاس میں پاور ڈویڑن کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیتے ہوئے سیکرٹری پاور ڈویڑن علی رضا بھٹہ نے کہا کہ گردشی قرضوں میں کمی کے لئے وزیر اعظم کی ہدایت پر 2023ء تک کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بجلی بنانے پر جتنا خرچہ آتا ہے، صارفین سے ریکوری بھی اسی حساب سے ہونی چاہئے۔ اگر چوری کا ایشو نہ بھی ہو تو دنیا بھر میں 100 فیصد ریکوری نہیں ہوتی۔ ڈسٹری بیوشن کے نظام میں نقصانات کے ازالے کے لئے اصلاحات لائی جا رہی ہیں۔

نورعالم خان نے کہا کہ ڈسکوز پر حکومت کے 431 ارب روپے کا قرضہ ہے۔ اس پر سیکرٹری پاور ڈویڑن نے کہا کہ ڈسکوز کا آپریشنل نظام بہتر کرنے کے لئے ان کے بورڈز کو اختیارات دینا ہوں گے، یہ بورڈز اپنے سی ای اوز کو کارکردگی کے حوالے سے جوابدہ بنائیں۔ اسلام آباد میں بیٹھ کر بورڈ حیدرآباد اور دیگر علاقوں کے مسائل حل نہیں کرسکتے۔

حنا ربانی کھر نے کہا کہ گردشی قرضوں میں اضافہ سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ امیر ہو یا غریب بجلی کی قیمت بس سے باہر ہے۔ اس وجہ سے معیشت بھی متاثر ہو رہی ہے۔

سیکرٹری پاور ڈویژن نے جواب دیا کہ اس وقت گردشی قرضوں کا مجموعی حجم بڑھ کر 2100 ارب سے زائد ہو گیا ہے۔ ڈسکوز کی ریکوریز میں بہتری آئی ہے۔

شاہدہ اختر علی کے سوال کے جواب میں سیکرٹری پاور ڈویڑن نے کہا کہ گردشی قرضہ 2.15 کھرب روپے ہو گیا ہے۔ 30 جون 2018ء کو گردشی قرضے 1.126 کھرب روپے تھا۔

پی اے سی کی ذیلی کمیٹی نے ہدایت کی کہ ریکوریوں کی صورتحال بہتر بنائی جائے۔ حنا ربانی کھر نے کہا کہ اصلاحات کے پیکیج کے حوالے سے ہمیں اقدامات سے آگاہ کیا جائے۔

کمیٹی نے ہدایت کہ پاور سیکٹر ہر ماہ باقاعدگی سے ڈی اے سی کا انعقاد یقینی بنائے، نورعالم خان نے کہا کہ قانون کے تحت صارف کا میٹر نہیں اتارا جا سکتا، صرف بجلی منقطع ہو سکتی ہے۔ سیکرٹری پاور ڈویڑن نے کہا کہ جب ہمارے پیسے مل جاتے ہیں تو ہم وہی آلات دوبارہ لگا دیتے ہیں۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here