اسلام آباد: چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی سے پاکستان کاٹن جینرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین ڈاکٹر جاسو مال ٹی لیمانی کی سربراہی میں چار رکنی وفد نے جمعہ کو پارلیمنٹ ہائوس میں ملاقات کی اور چیئرمین سینیٹ کو پاکستان میں کپاس کی فصل کی کاشت اور پیداوار میں مسلسل کمی کے حوالے سے تفصیلی طور پر آگاہ کیا۔
وفد نے چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی کو آگاہ کیا کہ پاکستان میں کپاس کی تقریباً 15 ملین گانٹیں بنتی تھیں، کپاس کی کاشت اور پیداوار میں مسلسل کمی کی وجہ سے ان کی تعداد سات ملین تک محدود ہو گئی ہے اور معیاری بیج اور جدید مشینری کی عدم دستیابی کی وجہ سے کسانوں میں متبادل فصلوں کی کاشت کا رجحان بڑھ چکا ہے۔
ایسوسی ایشن کے وفد نے کہا کہ کسانوں نے کپاس چھوڑ کر دوسری فصلیں کاشت کرنا شروع کر دی ہیں جب تک معیاری بیج کی نئی ورائٹی اور جدید مشینری کی دستیابی میسر نہیں ہو گی بہتری ممکن نہیں ہے۔ کپاس کی کاشت اور پیداوار میں اضافے کے حوالے سے متعلقہ اداروں کی بھرپور توجہ، نئے بیج کی ورائٹی اور جدید تحقیق کی اشد ضرورت ہے۔
چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی نے ملک میں کپاس کی کاشت اور پیدوار میں کمی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کپاس پاکستان کی پہچان تھی، پاکستان میں اچھے معیار کی کپاس پیدا ہوتی تھی جس سے اعلیٰ معیار کا کپڑا پیدا ہوتا تھا۔
انہوں نے زراعت کے شعبے سے متعلقہ اداروں بشمول وزارت کامرس، وزارت قومی تحفظ خوارک اور زرعی تحقیق کے اداروں کے مابین مربوط ہم آہنگی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ کپاس کی فصل کی کاشت اور پیداوار میں اضافے کیلئے نجی شعبے کو شامل کیا جائے۔
چیئرمین سینیٹ نے ایوان بالا کی قائمہ کمیٹی برائے کامرس کے چیئرمین سینیٹر مرزا محمد آفریدی کو ٹاسک دیا کہ کپاس کی پیداوار اور برآمداد میں کمی کا جائزہ لینے کیلئے متعلقہ وزارتوں اور تحقیق کے ادار وں کے ساتھ مل کر تفصیلی مشاورت سے رپورٹ تیار کی جائے جس سے کپاس کی کاشت اور پیداوار میں اضافے کیلئے تجاویز مرتب کی جا سکیں۔
چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ کپاس کے بیج کی نئی وارئٹی اور جدید مشینری تک عام کسانوں کی رسائی سے کاشت اور پیداوار میں بہتری لائی جا سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب، بلوچستان و دیگر صوبوں میں بھی کپاس کی کاشت کی جا رہی ہے تاہم پیداوار میں اضافے کے حوالے سے مربوط حکمت عملی کی سخت ضرورت ہے۔
ملاقات کے دوران چیئرمین سینیٹ کے ہمراہ ایوان بالا کی قائمہ کمیٹی برائے کامرس کے چیئرمین سینیٹر مرزا محمد آفریدی اور ڈاکٹر اشوک کمار بھی موجود تھے۔