اسلام آباد: وفاقی حکومت ملک میں پانی کے ذخائر کی تعمیر کے لیے فیڈرل پبلک سیکٹر ڈیویلپمنٹ پروگرام کے تحت متعدد منصوبوں کے لیے فنڈز فراہم کر رہی ہے۔ ان منصوبوں میں چھوٹے، درمیانے اور بڑے سائز کے 60 ڈیم بھی شامل ہیں۔
معاملے سے آگاہ ہمارے ذرائع نے بتایا کہ مجموعی طور پر ان ڈیموں کی پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت 8,683,699 ایکڑ فٹ ہے اور ان میں سے کم از کم 17 ڈیم رواں مالی سال میں ہی مکمل ہونے کا امکان ہے۔
موجودہ حکومت ملک میں آبی ذخائر کی ضرورت پر سنجیدگی سے کام کرتی نظر آرہی ہے اور اس سلسلے میں تحصیل دوبندی، گلستان قلعہ اور بھنڈارو میں سٹوریج ڈیموں کے علاوہ خضدار میں دارا ڈیم، کوئٹہ میں منگی ڈیم، لورالائی میں ماڑہ تنگی ڈیم سمیت متعدد منصوبوں پر کام جاری ہے ۔
مزید برآں مہمند، بھاشا، کرم تنگی، نئی گاج اور نو لانگ ڈیموں پر بھی کام جاری ہے ۔
یہ بھی پڑھیے :
حکومت نے دیامیر بھاشا ڈیم کیلئے 32 ہزار 139 ایکڑ زمین حاصل کر لی
بجلی کی پیداوار میں 4.1 فیصد اضافہ، سب سے زیادہ بجلی کس ذرائع سے پیدا ہوئی؟
ذرائع کا کہنا تھا کہ1951ء میں پاکستان میں پانی کی دستیابی فی کس سالانہ پانچ ہزار 260 مکعب میٹر تھی جو کہ آبادی میں اضافے اور ذخائر کی عدم موجودگی کے باعث اب کم ہو کر ایک ہزار مکعب میٹر سالانہ ہو گئی ہے ۔
ذرائع کے مطابق واپڈا نے زیادہ بہاؤ کے سیزن میں پانی ذخیرہ کرنے کا پلان ترتیب دے دیا ہے جس کے تحت آبی ذخیرہ گاہیں بنائی جائیں گی جہاں سے کم بہاؤ کے سیزن میں پانی حاصل کیا جائے گا ۔
گزشتہ دہائی میں واپڈا نے پانی کے ذخیرے میں اضافے کے لیے منگلہ، گومل زام، ست پارہ اور دراوت ڈیموں کی اونچائی کا کام مکمل کیا اور اب یہ کرم تانگی ڈیم سٹیج ٹو، چینیوٹ ڈیم، شیوک ڈیم، اکوڑی ڈیم، دودھنیال ڈیم، سکردو ڈیم، اور سندھ براج کی اونچائی میں اضافہ کرنے کے منصوبے پر کام کررہا ہے۔