اسلام آباد: وفاقی کابینہ نے روزمرہ استعمال کی اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ پر تشویش کا اظہار کر دیا، وزیراعظم نے اشیائے ضروریہ کی قیمتیں کم کرنے کیلئے فوری اقدامات کی ہدایت کر دی۔
منگل کو وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ وفاقی کابینہ کو معاشی اعشاریوں پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ 2011ء کے بعد پہلی دفعہ گذشتہ دو ماہ سے کرنٹ اکاونٹ بیلنس سرپلس رہا ہے۔ اجلاس کو تجارتی توازن، برآمدات اور درآمدات کے اعدادو شمار پر بھی بریفنگ دی گئی۔
کابینہ کو بتایا گیا کہ ترسیلات زر میں مثبت رجحان سامنے آیا ہے۔ اگست کے آخر تک زرمبادلہ کے ذخائر 20 ارب ڈالر تھے۔ شرح مبادلہ میں استحکام رہا ہے۔ ٹیکس اکٹھا کرنے کی مد میں مثبت رجحان سامنے آیا ہے۔ کابینہ کو گندم، کپاس، گنا اور چاول کی اجناس کی پیداوار کے تخمینوں کے بارے میں بھی بریفنگ دی گئی۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کے اعشاریے مثبت رہے ہیں۔ کابینہ کو افراطِ زرکی شرح اور اسکی وجوہات پر بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ وزیرِ برائے خوراک نے کابینہ کو گندم کی دستیابی ، موجود ذخائر اور درآمد کی صورتحال پر بریفنگ دی۔
کابینہ کو بتایا گیا کہ اس وقت تقریباً پچاس لاکھ ٹن گندم موجود ہے۔ مستقبل کی ضروریات پوری کرنے کے لئے سرکاری اور نجی شعبے کی جانب سے گندم درآمد کی جا رہی ہے۔
کابینہ کو بتایا گیا کہ نجی شعبے کی جانب سے درآمد شدہ چار لاکھ تیس ہزار ٹن گندم ملک میں پہنچ گئی ہے مزید چھ لاکھ ساٹھ ہزار ٹن کے انتظام کئے جا رہے ہیں۔ سرکاری سطح ٹی سی پی کی جانب سے چھ لاکھ تیس ہزار ٹن گندم کی درآمد کے انتظام مکمل کر لئے گئے ہیں۔ ایک لاکھ اسی ہزار میٹرک ٹن گندم روس سے گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کے ذریعے درآمد کی جا رہی ہے۔
کابینہ کو بتایا گیا کہ روس کی جانب سے مزید پانچ لاکھ میٹرک ٹن گندم فراہم کرنے کاعندیہ دیا گیا ہے۔ ملک کی ضروریات کے مطابق اس وقت گندم کا ذخیرہ موجود ہے۔ کابینہ کو گندم اور آٹے کی قیمت پر بھی بریفنگ دی گئی۔
سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ کابینہ کو پاکستان انٹر نیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کے سالانہ منافع اور نقصان کی صورت حال کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی، قومی ائیرلائنز مختلف وجوہات کی بنیاد پر مسلسل خسارے کا شکار تھی، موجودہ انتظامیہ کی کوششوں کی نتیجے میں 2019ء میں واضح بہتری سامنے آئی جس کے نتیجے میں خسارے میں گھرے ادارے کے ریونیو میں منافع کا رجحان سامنے آیا اور آپریٹنگ خسارے میں کمی آئی۔
کابینہ کو بتایا گیا کہ آمدن میں مثبت رجحان کورونا کی وجہ سے متاثر ہوا تاہم پی آئی اے انتظامیہ کی جانب سے ادارے کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے حوالے سے کوششیں جا ری ہیں۔
کابینہ کو بتایا گیا کہ موجودہ انتظامیہ کی کوششوں کی بدولت آمدن میں 42.5 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ آٹھ سالوں بعد 2019ء میں پی آئی اے کا گراس پرافٹ 7.8ارب روپے رہا۔
کابینہ نے گذشتہ پانچ ماہ میں (کورونا وباء کے دوران) بیرون ملک پھنسے اڑھائی لاکھ پاکستانیوں کو وطن واپس لانے کے حوالے سے فراہم کردہ خدمات کو سراہا۔
کابینہ نے ڈائریکٹر جنرل سول ایوی ایشن اتھارٹی کے عہدے کی ذمہ داریاں سیکرٹری ایوی ایشن کو عارضی طور پر تفویض کرنے کی مدت میں اضافے کی منظوری دی۔ عبدالخالق شیخ کو ایگزیکیٹو و ڈائریکٹر سٹیٹ لائف انشورنس تعینات کرنے کی بھی منظوری دی گئی۔ کابینہ نے اسلام آباد وائلڈ لائف منیجمنٹ بورڈ کے لئے غیر سرکاری ممبران کی تعیناتی کی منظوری دی۔
کابینہ نے نیشنل سکول آف پبلک پالیسی کے بورڈ میں جاوید سالک ملک، منیر کمال، ڈاکٹر فیصل باری اور عارفہ صبوحی کو بطور ممبر شامل کرنے کی منظوری دی۔ کابینہ نے ڈاکٹر غلام علی ملاح کو سیکرٹری انٹر بورڈ کمیٹی آ ف چئیرمین تعینات کرنے کی منظوری دی۔
اس کے علاوہ کابینہ اجلاس میں لیگل اینڈ جسٹس اتھارٹی کے قیام کی منظوری دی گئی۔ کابینہ نے الیکٹرانک سرٹیفیکیشن اکریڈیٹیشن کونسل کے ملازمین کی تنخواہوں میں ترمیم کے حوالے سے پیش کی جانے والی تجویز کو منظور کر لیا۔ کابینہ نے بین الاقوامی ٹیکس ٹریٹی سے متعلقہ اقدامات کے حوالے سے ملٹی لیٹرل کنونشن کی توثیق کی۔
وفاقی کابینہ کو پاکستان ریلویز کی تنظیم نو اور بحالی کے حوالے سے بتایا گیا کہ ریلوے میں بہتر گورننس، انفارمیشن ٹیکنالوجی متعارف کرانے، پنشن کے انتظام، مالی نظم و ضبط کو یقینی بنانے اور ریلوے آپریشنز میں نجی شعبے کو شامل کرنے کے حوالے سے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ ریلوے بورڈ کو با اختیار بنایا جا رہا ہے اور بورڈ میں شعبے سے متعلقہ نامور اور معروف ماہرین کو شامل کیا جا رہا ہے۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ 12 پسنجر ٹرینوں جبکہ چار مال بردار گاڑیوں کی نجکاری کی گئی ہے۔ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت 25 منصوبوں پر کام جاری ہے۔
ریلوے کی بیش قیمت اراضی کے بہتر انتظام کے حوالے سے کئے جانے والے اقدامات سے بھی کابینہ کو تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ 1872 کلومیٹر (کراچی سے پشاور) ایم ایل ون کے علاوہ 600 کلومیٹر ٹریک کو بہتر بنایا جا رہا ہے۔
کابینہ نے غیر ملکی مہمانوں کے پروٹوکول و دیگر اعلیٰ سطح کی سرکاری ڈیوٹی کی انجام دہی کے لئے وزارتِ خارجہ کی جانب سے حاصل کردہ 33 گاڑیوں کی دیکھ بھال اور انتظام کی ذمہ داری کابینہ ڈویژن کو سونپنے کی منظوری دیدی۔
کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 30 ستمبر 2020ء کے اجلاس اور کابینہ کمیٹی برائے قانون سازی کے 28 ستمبر 2020ء کے اجلاس میں لئے گئے فیصلوں کی بھی توثیق کر دی۔
کابینہ نے انٹرنیشنل پالیسی سنٹر فار انکلوسیو گروتھ کی جانب سے کورنا کے دوران حکومت ِ پاکستان کی جانب سے بہترین اقدامات کے سراہنے کا خیر مقدم کیا۔ کابینہ نے کورونا کے دوران مستحق افراد کو ایمر جنسی کیش کی نہایت شفاف اور موثر طریقے سے فراہمی کو یقینی بنانے کے حوالے سے معاون خصوصی ڈاکٹر ثانیہ نشتر اور احساس ٹیم کی کاوشوں کو سراہا۔
ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینٹر شبلی فراز نے کہا کہ سندھ حکومت کی طرف سے گندم جاری نہ کرنے کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے، شدید بارشوں سے گندم کی فصل کو نقصان پہنچا، بارشوں کے باعث کپاس کی پیداوار کا ہدف بھی حاصل نہیں کیا جا سکے گا۔