بلوچستان میں تمام ڈیم 3 سال میں مکمل کیے جائیں، تاخیر پر کارروائی ہوگی: سپریم کورٹ

983

کوئٹہ:چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے  کوئٹہ رجسڑی میں بلوچستان میں آبی قلت سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران حکم دیا ہے کہ تین سال کے اندر صوبے میں تمام ڈیم مکمل کر لیے جائیں، بروقت منصوبے مکمل نہ کرنے کی صورت میں ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

کوئٹہ رجسٹری میں سماعت کے دوران سیکریٹری پبلک ہیلتھ انجنئیرنگ بلوچستان نے عدالت کو بتایا کہ صوبے میں پانی کی قلت پر قابو پانے کے لیے پانچ چھوٹے ڈیم مکمل ہو چکے ہیں جبکہ دیگر چار منصوبوں پر کام جاری ہے جو آئندہ سال مکمل کر لیے جائیں گے۔

سیکرٹری نے چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں قائم عدالتی بینچ کو بتایا کہ صوبے میں 100 چھوٹے ڈیموں پر کام جاری ہے، ان ڈیموں کی تعمیر سے بلوچستان میں پانی کی قلت کا مسئلہ ختم ہو جائے گا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ڈیموں کی تعمیر میں کام کے معیار پر سمجھوتہ نہیں کیا جانا چاہیے، 50 سال چلنے والی چیزیں پاکستان میں پانچ سال نہیں چل پاتیں، ہم ہر چیز کو انکوائری کے لیے نیب میں نہیں بھیج سکتے۔

اس پر ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان نے عدالت کو بتایا کہ وزیراعلیٰ کی انسپیکشن ٹیم کے ذریعے حکومت ان منصوبوں کی کڑی نگرانی کر رہی ہے۔

جسٹس گلزار احمد نے ونڈر ڈیم کی تعمیر جلد شروع کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ایک سال کے اندر یہ منصوبہ مکمل ہو جانا چاہیے۔ انہوں نے متعلقہ حکام کو بلوچستان میں تمام ڈیم پراجیکٹس کو تین سال میں مکمل کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے خبردار کیا کہ منصوبے بروقت مکمل نہ کرنے والے ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

عدالت نے مزید تین ماہ کے لیے کیس کی سماعت ملتوی کرتے ہوئے حکام کو وندر ڈیم پراجیکٹ پر ہونے والی پیشرفت کی ہر تین ماہ بعد رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here