سندھ حکومت نے ایس ایس جی سی کو گیس پائپ لائن بچھانے کے لیے زمین الاٹ کر دی

صوبے میں آر ایل این جی استعمال کرنے کی پیشکش مسترد، سندھ کی قدرتی گیس سندھ حکومت کا آئینی حق ہے جو سندھ کو ملنا چاہیے، گیس پائپ لائن تھٹہ، جامشورو اور ملیر کی اراضی میں بچھائی جائے گی، سندھ کابینہ

587

کراچی: سندھ کابینہ نے صوبے کے تین اضلاع میں سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی) کی گیس پائپ لائن بچھانے کے لیے زمین کی الاٹمنٹ کی منظوری دے دی ہے۔

یہ گیس پائپ لائن صوبے میں ملیر، جام شورو اور تھٹہ کی اراضی میں بچھائے جائے گی۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیرِ صدارت سندھ کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں سندھ میں ری گیسیفائیڈ لیکیویفائیڈ نیچرل گیس (آر ایل این جی) استعمال کرنے کی تجویز مسترد کی گئی، اجلاس میں سندھ کو قدرتی گیس کے ذخائر میں اس کا جائز حق دینے پر اتفاق ہوا، اس سلسلے میں سندھ کابینہ ارکان نے آر ایل این جی استعمال نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔

یہ بھی پڑھیے:

ممکنہ گیس بحران کے پیش نظر سندھ میں سی این جی سٹیشنز کی بندش میں توسیع

روس کراچی تا لاہور گیس پائپ لائن منصوبے میں 1.7 ارب ڈالر سرمایہ کاری کا خواہاں

اس دوران، کراچی میں حالیہ بارشوں اور سیلاب کے پیش نظر کابینہ نے صوبے میں 20 اضلاع کو موسمیاتی تغیر سے آفت زدہ قرار دیا، گندم بحران سے متعلق بات چیت کے دوران کابینہ نے 15 سے 20 اکتوبر سے فلورملز کو گندم دینے کا فیصلہ کیا جبکہ گندم کی قیمت کا تعین آئندہ ماہ کی 10 تاریخ تک کیا جائے گا۔

یہاں یہ بتانا بھی ضروری ہے کہ سندھ اسمبلی کے حزبِ اختلاف کے اراکین نے گزشتہ ہفتے کراچی میں وزیراعلیٰ ہاؤس کے سامنے احتجاج کرتے ہوئے  میمورینڈم جمع کرایا تھا اور گیس بحران کے لیے سندھ حکومت ذمہ دار ٹھہرایا تھا، اپوزیشن نے نئی گیس پائپ لائن بچھانے کا مطالبہ کیا تھا۔

علاوہ ازیں، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے قانون سازوں نے منگل کے روز ایس ایس جی سی کے آفس کے باہر احتجاج کیا تھا اور مرکزی حکومت پر سندھ کو اس کے قدرتی گیس کے آئینی حق سے محروم کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here