اسلام آباد: سمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سمیڈا) کے مطابق پاکستان میں مینوفیکچرنگ، ٹریڈنگ اور خدمات کے شعبوں میں 38 لاکھ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری ادارے (ایس ایم ایز) کام کر رہے ہیں، یہ ایس ایم ایز اور زرعی شعبہ ایک دوسرے پر انحصار کرتے ہیں اور دونوں شعبوں کی ترقی وقت کی اہم ضرورت ہے۔
سمیڈا کے حکام نے کہا ہے کہ کووڈ۔19 کی وباء سے قبل ملک میں 38 لاکھ ایس ایم ایز کام کر رہے تھے جن میں کمی کا خدشہ ہے کیونکہ کورونا وائرس کے باعث پیدا ہونے والی صورتحال کے نتیجہ میں 34 فیصد اداروں کو خدشہ ہے کہ وہ اپنا موجودہ کاروبار جاری نہیں رکھ سکیں گے۔
سمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سمیڈا) نے اپریل 2020ء میں کئے گئے سروے کے نتائج سے ان اداروں کی نشاندہی کی ہے۔
رپورٹ میں تجویز پیش کی گئی ہے کہ ایس ایم ایز کو آسان شرائط اور کم شرح سود پر قرضوں کی فراہمی سے موجودہ کاروبار جاری رکھنے یا کوئی نیا بزنس شروع کرنے میں مدد دی جا سکتی ہے۔
سمیڈا کی رپورٹ کے مطابق ایس ایم ایز اور زراعت کے شعبے آپس میں جڑے ہوئے ہیں کیونکہ زیدہ تر ایس ایم ایز کے کاروبار کا انحصار زراعت پر ہے جو کاٹن، جننگ، رائس ملنگ، سیڈ ڈویلپمنٹ، میٹ پروڈکشن اینڈ پراسیسنگ، پولٹری اور ماہی گیری کے علاوہ آٹا، چینی، سمیت دیگر کاروباروں سے منسلک ہیں
سمیڈا کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں کام کرنے والے 38 لاکھ ایس ایم ایز میں سے 8 لاکھ انڈسٹڑیل یونٹس، خدمات کے شعبہ میں کام کرنے والے 12 لاکھ اور 18 لاکھ ایس ایم ایز کمرشل اینڈ ریٹیلز کے کاروبار سے منسلک ہیں۔
سمیڈا کی رپورٹ میں توقع ظاہر کی گئی ہے کہ چین پاکستسان اقتصادی راہداری منصوبے (سی پیک) کے تحت زرعی و صنعتی شعبوں میں باہمی تعاون کے فروغ سے پاکستان میں زراعت اور ایس ایم ایز کے شعبوں کی کارکردگی میں نمایاں بہتری متوقع ہے اور اس کا براہ راست اثر برآمدات پر بھی پڑے گا۔